سوال:۱-ایک مسافرمکہ میں پندرہ دن قیام کرکے ۸؍ذی الحجہ کو منی اور ۹ کو عرفات میں۔ کیا یہ شخص منیٰ وعرفات میں مقیم رہے گا یا مسافر؟
۲-مسافر پندرہ دن قیام کرتا ہے اس کے بعد وہاں سے مسافت سفر سے کم کا
(۱)من خرج من عمارۃ موضع إقامتہ قاصداً مسیرۃ ثلاثۃ أیام و لیالیھا بالسیر الوسط مع الاستراحات المعتادۃ صلی الفجر الرباعی رکعتین۔ تنویر الابصار مع الدرالمختار، ج۲،ص:۶۰۱
(۲)عن ابن عمر أنہ قال:من أقام خمسۃ عشر یوما أتم الصلاۃ۔سنن الترمذی،أبواب الصلاۃ باب ماجاء فی کم تقصر،حدیث نمبر:۵۵۱
وأما بیان ما یصیر المسافر بہ مقیما فالمسافر یصیر مقیما بوجود الإقامۃ والإقامۃ تثبت بأربعۃ أشیاء:أحدھا صریح نیۃ الإقامۃ وھو أن ینوی خمسۃ عشر یوما فی مکان واحد صالح للاقامۃ۔بدائع الصنائع ج۱، ص:۲۶۸
سفر کرتا ہے تو مسافر رہے گا یا مقیم؟
ھــوالــمـصــوب:
۱-مکہ مکرمہ سے جب تک اڑتالیس میل کے سفر پر نہ نکلے اس وقت تک مسافر نہ ہوگا بلکہ مقیم ہی رہے گا(۱)
۲-مقیم رہے گا(۲)
تحریر: محمدمستقیم ندوی تصویب: ناصر علی ندوی