سوال:ایک شخص چھوٹا سا مدرسہ مکتب کی شکل میں چلارہا ہے، اس کے لئے زکوۃ، صدقات وخیرات، فطرات وچرم قربانی وغیرہ کاچندہ تین سال سے مسلسل کرتا ہے جبکہ اس مدرسہ میں نہ کوئی بیرونی بچہ رہتا ہے، اور نہ ہی کوئی ہاسٹل ہے اور نہ ہی کسی بچے کے لئے قیام وطعام کا انتظام ہے، علاقائی بچوں کو تعلیم دی جاتی ہے جو چھٹی ہونے پر اپنے اپنے گھر واپس چلے جاتے ہیں،مذکورہ میں اس مدرسہ کے نام پراس طرح کا چندہ کرنا کیسا ہے، اس طرح عمل کرنے والے کی امامت میں نماز ادا کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
ھــوالمصــوب:
مدرسہ مذکورہ میں ادائیگی زکوۃ کا مصرف نہیں ہے تو اس کا چندہ کرنا درست نہیں ہے، ایسے شخص کی امامت مکروہ ہے۔(۱)
تحریر:محمد ظہورندوی