سورت،رکوع ،منزلوں کی تقسیم اورحرکات کا اضافہ

قرآن کی موجودہ ترتیب
أكتوبر 30, 2018
حرف ضاد کو صحیح پڑھنے کا طریقہ
أكتوبر 30, 2018

سورت،رکوع ،منزلوں کی تقسیم اورحرکات کا اضافہ

سوال :1-کیا نزول قرآن کے وقت رسول ﷺ کی حیات میں ہی سورتوں کے نام متعین ہوگئے تھے ؟کیونکہ سعودی حکومت نے چند سورتوں کے نام دوسرے شائع کئے ہیں ۔ ۲-کیا یہ صحیح ہے کہ حرکات قرآن حجاج بن یوسف جیسے ظالم بادشاہ نے لگائے ہیں ؟ ۳-جزم تشبیہ اور نقطے وغیرہ کس نے لگائے ہیں؟ ۴-کیا قرآن میں پہلے سے رکوع ،سجدے ،اور منزلیں بھی نہیں تھیں ،اگرنہیں تھیں تو کس نے یہ انجام دیا ؟ ِ

ھوالمصوب:

1-سورتوں کی تعیےن حضور ﷺ کے زمانہ میں ہی ہوگئی تھی ،جس کا ثبوت روایات سے ملتا ہے ،حضرت عثمان فرماتے ہیں کہ آں حضرت کا یہ معمول تھا کہ جب قرآن کریم کا کوئی حصہ نازل ہوتا تو آپ کاتب وحی کو یہ ہدایت فرماتے کہ اسے فلاں سورت میں فلاں آیات کے بعد لکھا جائے (1) آپ نے سعودی حکومت کی جانب سے شائع شدہ قرآن میں جن ناموں کا تذکرہ کیا ہے وہ نام نئے نہیں ہیں ،بلکہ بعض سورتوں کے دو نام ہیں ،سعودی حکومت نے دونوں میں سے کسی ایک کا نام طبع کرایا ہے ،مثلا سورہ بنی اسرائیل کا دوسرا نام اسری ہے ،اور سورہ مومن کا غافر ،اس لئے دونوں میں سے کسی کا نام استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ۲- حرکات کے بارے میں اختلاف ہے ،بعض حضرات کے مطابق ابوالاسود دولی نے یہ کام انجام دیا ،بعض کہتے ہیں کہ یہ کام حجاج بن یوسف نے یحیی بن یعمر اور نصر بن عاصم لیثی سے کرایا۔ ۳-نقطوں کے بارے میں معتبر روایات کے مطابق سب سے پہلے یہ کارنامہ ابو الاسوددولی نے انجام دیا ،بعد میں اس میں ترمیم ہوئی(1)ہمزہ اور تشدید کی علامتیں خلیل بن احمد نے وضع کیں ،اکثر رموز واوقاف سب سے پہلے علامہ ابو عبدﷲ محمد بن طیفور سجاوندی نے وضع فرمائے ہیں (۲) صحابہ کرا م ہفتہ میں ایک قرآن کریم ختم کرتے تھے ،اس کے لئے انہوں نے روزانہ تلاوت کی ایک مقدار مقرر کر لی تھی، اس کو حزب یا منزل کہا جا تا ہے ،یہ منزلیں شروع سے رائج ہیں ،رکوع کے سلسلہ میں کوئی مستند بات نہیں ملی ہے ،بعض حضرات کا خیال ہے کہ رکوع کی تعیےن حضرت عثمان ؓ کے زمانے میں ہوچکی تھی ،لیکن اس کی کوئی دلیل نہیں ملتی ،فتاوی عالمگیری میں ہے : وحکی ان المشائخ جعلوا القرآن علی خمسمأۃ وأربعین رکوعاً (۳) ِ

تحریر :محمد ظفر عالم ندوی

تصویب : نا صر علی ندوی