حضرت حسینؓکی شہادت

نواسہ ٔرسول ﷺکی شادیاں
أكتوبر 30, 2018
حضرت حسینؓکی شہادت
أكتوبر 30, 2018

حضرت حسینؓکی شہادت

سوال :حضرت حسین ؓ کی شہادت 1۰/محرم الحرام ۶۰ ھ بروز جمعہ ہوئی ،یہ قول مشہور ہے ،مگر صحیح روایت کیا ہے ،بعض علماء کی تحقیق یہ ہے کہ ان کی شہادت ۲۲/صفر ۶۰ھ کوہوئی ،ان دونوں میں صحیح کیا ہے ؟ابومخنف راوی شیعہ ہے یا سنی ،اگر سنی ہے تو ان کا سلسلہ نسب کیا ہے ،اہل حدیث کے یہاں قابل سند ہے یا نہیں ؟نیز ان کی سن وفات کیا ہے ،اور طبری جیسے لوگوں نے اس کا قول کیوں نقل کیا ہے ؟ ِ

ھوالمصوب:

1-حضرت حسین ؓ کی شہادت 1۰/محرم الحرام ۶1ھ بروز جمعہ کوہوئی اور یہی قول صحیح ہے۔ قال قتادۃ قتل الحسین یوم الجمعۃ یوم عاشوراء سنۃ إحدی وستین ولہ أربع وخمسون سنۃ وسنۃ أشھر ونصف الشھر وھکذا قال اللیت…… وزعم بعضھم أنہ قتل یوم السبت والأول اصح(1) ۲-ابو مخنف شیعہ ہیں ان کا اصلی نام لوط بن یحییٰ ہے ، ان کی وفات 1۷۰ھ سے پہلے ہوئی ہے ،وہ کسی کے نزدیک بھی قابل اعتبار نہیں : لوط بن یحییٰ ابومخنف اخباری تالف لایوثق بہ ترکہ ابوحاتم وغیرہ، وقال الدارقطنی ضعیف وقال یحییٰ بن معین لیس بثقۃوقال مرۃلیس بشیٔ وقال بن عدی شیعی محترق صاحب اخبارھم…… ومات قبل السبعین وماۃ انتھی، وقال ابوعبیدالاجری سالت أبا حاتم عنہ فقض یدیہ وقال أحد یسأل عن ھذا، وذکرہ العقیلی فی الضعفاء (۲) طبری کے نقل کرنے سے ان کی توثیق لازم نہیں آتی ،کیونکہ اس کتاب کے مقدمہ میں خود تحریر فرمایا ہے کہ جو کچھ میں سنا ہے اس کو آپ تک پہنچاتا ہوں ،اس طرح سے میں نے سنا ہے ،لہذا قاری کو اگر کوئی اشکال ہو یا اس میں کوئی ناپسندیدہ بات نظر آئے تو اس میں ناقلین کی کوتائی ہے ،ا س سے یہ ثابت ہوا کہ ان کا روایت نقل کرنا راوی کی توثیق نہیں ،بلکہ اپنا حق ادا کرنا ہے : فما یکن فی کتابی ہذا من خیر ذکرناہ عن بعض الماضین مما یستنکرہ قارۂ أو یستشنعہ سامعہ من اجل انہ لم یعرف لہ وجہا فی الصحۃ ولا معنی فی الحقیقۃ فلیعلم أنہ یؤت فی ذلک من قبلنا ،وانما اتی من قبل بعض ناقلیہ إلینا وانما ادینا ذلک علی نحو ما أدی إلینا(1) تحریر: محمد مستقیم ندوی

تصویب : ناصر علی ندوی