کفن دینے کے بعد منہ دکھانا

کفن دینے کے بعد منہ دکھانا
نوفمبر 11, 2018
تجہیز وتکفین کا خرچ کس کے ذمے؟
نوفمبر 11, 2018

کفن دینے کے بعد منہ دکھانا

سوال:پردہ کا حکم جس طرح زندہ آدمی کے لئے ہے اسی طرح مردہ آدمی کے لئے بھی ہے یا اس میں کچھ فرق ہے؟ کیوں کہ موجودہ دور میں میت کو دفن کرنے تک دکھلانے کا رواج بالکل عام ہے، اس میں مرد وعورت کی کوئی تمیز نہیں رہتی ہے، تجہیز وتکفین میں کتنی تاخیر کی گنجائش ہے کیوں کہ یہ رواج چل پڑا ہے کہ اگر کوئی بہار کا رہنے والا ہو اور اس کا انتقال دہلی، ممبئی یا سعودیہ عربیہ میں ہوتا ہے تو اس کو وطن اصلی میں دفن کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔ بعض اکابرین کی لاش کو بذریعہ ہوائی جہاز وطن اصلی میں لاکر دفن کرنے سے اس کا جواز معلوم ہوتا ہے؟ جہاں پر موت ہو وہاں دفن نہ کرنا اور اس کی وجہ سے غیرمعمولی تاخیر کرنا شرعاً کیسا ہے؟

ھــوالــمـصــوب:

پردہ میں شریعت کاحکم مردوں کے سلسلہ میں وہی ہے جو زندوں کے سلسلہ میں ہے،عورت میت کادیکھناانہی لوگوں کے لئے جائز ہے جو محرم ہیں،جو غیر محرم ہیں ان کودیکھنے سے احتراز کرنا چاہیے، تدفین میں اصل یہ ہے کہ جلددفن کیا جائے،حدیث سے اس کاثبوت ملتاہے(۲)دفن کرنے کے سلسلہ میں جہاں تک ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کاتعلق ہے توبعض ائمہ نے کے یہاں اس کا ثبوت ملتاہے،اورحدیث سے اس کے ناجائزہونے کاثبوت نہیں ملتا ہے،اس لئے ایساکیا جاسکتاہے،

(۱) صحیح البخاری، کتاب الجنائز، باب السرعۃ بالجنازۃ، حدیث نمبر:۱۳۱۵

(۲)اسرعوا بالجنازۃ فان تک صالحۃ فخیرتقدمونھا وإن یک سویٰ ذلک فشر تضعونہ عن رقابکم۔ صحیح البخاری،کتاب الجنائز، باب السرعۃ بالجنازۃ، حدیث نمبر:۱۳۱۵

لیکن بہتریہی ہے کہ جہاں انتقال ہووہیں دفن کیا جائے(۱)

تحریر: مسعود حسنی ندوی   تصویب : ناصر علی ندوی