سوال:۱-کسی میت کا سرغائب ہوجائے تو نماز جنازہ ادا کرسکتے ہیں؟
۲-میت کے جسم کے کئی ٹکڑے ہوجائیں تو نماز جنازہ ادا کرسکتے ہیں؟
(۱)قولہ ’تکذیبہ ﷺ‘المراد بالتکذیب عدم التصدیق الذی مر: أی عدم الاذعان و القبول لما علم مجیۂ بہ ﷺ ضرورۃ أی علما ضروریا لایتوقف علی نظر واستدلال۔ ردالمحتار،ج۶،ص:۳۵۶
۳-میت کے جسم کے بیچ کا حصہ غائب ہو تو ان صورتوں میں کیا حکم ہے؟
۴-میت کے جسم کی بوٹیاں الگ الگ ہوجائیں تو ان کو یکجا کرکے نماز جنازہ ادا کرسکتے ہیں؟
ھــوالــمـصــوب:
۱-نماز جنازہ نہیں ادا کریں گے:
وإذا وجد أطراف میت أو بعض بدنہ لم یغسل ولم یصلی علیہ بل یدفن إلا إن وجد أکثر من النصف من بدنہ فیغسل ویصلی علیہ أو وجد النصف ومعہ الرأس فحینئذ یصلی(۱)
۲،۳-اگر اکثر بدن یا نصف بدن سر کے ساتھ پایا جائے تو نماز ادا کی جائے گی، ورنہ نہیں۔
۴-اس صورت میں نماز جنازہ نہیں ادا کریں گے۔
تحریر: محمد ظہورندوی