مردوں کو ایصال ثواب کا طریقہ

قرآن خوانی کے ذریعہ ایصال ثواب کاحکم
نوفمبر 11, 2018
مردوں کو ایصال ثواب کا طریقہ
نوفمبر 11, 2018

مردوں کو ایصال ثواب کا طریقہ

سوال:۱-مردوں کو عبادت مالی کے علاوہ عبادت بدنیہ جیسے نفل نماز،

==     اوردلیل کے طورپر درج ذیل احادیث وآثار نقل کئے ہیں:

روی أبوبکر النجار فی کتاب السنن عن علی بن أبی طالب ؓ أن النبی ﷺ قال:من مر بین المقابر فقرأ قل ہواﷲ أحد أحد عشر مرۃ ثم وہب أجرہا للاموات أعطی من الأجر بعدد الأموات۔

وفی سننہ أیضا عن أنس یرفعہ من دخل المقابر فقرأ یٰسین خفف اﷲ عنہم یومئذ۔

وعن أبی بکر الصدیق :قال رسول اﷲ ﷺ من زار قبر والدیہ أو أحدہما فقرأ عندہ أو عندہما یٰسین غفرلہ۔عمدۃ القاری ج۲،ص:۵۹۸

ملا علی قاریؒ نے اس طرح کی متعدد روایات وآثار امام سیوطیؒ کی شرح الصدور اورامام نوویؒ کے حوالہ سے ذکر کیاہے،اس کے بعد لکھتے ہیں:

……وہی وإن کانت ضعیفۃ فمجموعہا یدل علی أن لذلک أصلا وأن المسلمین ما زالوا فی کل مصر و عصر یجتمعون ویقرؤن لموتاہم من غیر نکیر فکان ذلک إجماعا ذکر ذلک کلہ الحافظ شمس الدین بن عبد الواحد المقدسی الحنبلی فی جزء ألفہ فی المسألۃ ،ثم قال السیوطی:وأما القرأۃ علی القبر فجزم بمشروعیتھا أصحابنا وغیرہم وقال النووی فی شرح المہذب: یستحب لزائر القبور أن یقرأ ما تیسر من القرآن ویدعولہم عقبہا نص علیہ الشافعی واتفق علیہ الأصحاب۔مرقاۃ المفاتیح شرح مشکوۃ المصابیح ج۴،ص:۱۷۴

روزہ، تلاوت قرآن، تسبیحات وغیرہ پڑھ کر ایصال ثواب کرنا درست ہے؟ کیا ان عبادتوں کا ثواب بھی مردوں کو پہنچ جاتا ہے؟ کیا زندوں کو بھی عبادت بدنیہ کا ثواب بخشنے سے ثواب حاصل ہوجاتا ہے، کیا ایسا کرنا درست ہے؟

۲-قرآن کی ایک سورت پڑھنے سے مثلاً دس ہزار ثواب ملا وہ ہم نے زید مرحوم کے نام بخش دیا۔ اس صورت میں تو ظاہر ہے کہ پوری سورت کا ثواب دس ہزار نیکی زید کو ملا لیکن اگر ہم نے اس دس ہزار ثواب کو دس انتقال شدہ آدمیوں کے نام بخش دیا تو ظاہراً تو ہر ایک کو ایک ایک ہزار نیکی ملنی چاہئے لیکن ایک صاحب کا کہنا ہے کہ پوری سورۃ کا مکمل ثواب دس ہزار ہر ایک کو ملے گا، چاہے جتنے انسانوں کو بخشا جائے اس کی تفصیل کیا ہے؟ اور اصل مسئلہ کیا ہے؟

۳-ایصال ثواب کا کیا طریقہ ہے؟

۴-مردوں کو روح نکلنے کے بعد اور پھر قبر میں کس رخ لٹانا چاہئے؟ یعنی اس کا سر کس جانب ہو اور پیر کس جانب؟

۵-کبھی ہم زیادہ مقدار میں درود شریف پڑھنا چاہتے ہیں جو درود نمازیں پڑھی جاتی ہے اس کو یا دوسری درود کو زائد مقدار مثلاً ہزار دوہزار بار پڑھنے میں وقت بہت لگتا ہے اس لئے آپ بتائیں کہ صرف صلی اﷲ علیہ وسلم یا الھم صلّ علی محمدوبارک وسلم پڑھنے سے درود شریف کے وہ فضائل جو احادیث میں وارد ہیں حاصل ہوجائیں گے؟۔

ھــوالــمـصــوب:

دریافت کردہ مسائل کے جوابات فقہ اسلامی کی رو سے درج ذیل ہیں۔

۱-مردوں کے لئے عبادت مالی کے علاوہ عبادت بدنیہ جیسے نفل نماز، تلاوت قرآن اور تسبیحات کے ذریعہ ایصال ثواب کرنا درست ہے، اور ان عبادتوں کا ثواب مردوں کو پہونچتا ہے، صاحب ہدایہ نے صراحت کی ہے:

الأصل فی ہذا الباب أن الإنسان لہ أن یجعل ثواب عملہ لغیرہ صلوۃ أوصوما أو صدقۃ أو غیرھا عند أھل السنۃ والجماعۃ(۱)

یعنی انسان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے عمل کا ثواب دوسروں کے لئے بھی کرے، خواہ نماز پڑھ کر کرے یا روزہ رکھ کر یا صدقہ دے کر یا دیگر اور طریقہ سے (یعنی تلاوت قرآن اور تسبیحات وغیرہ سے) یہی رائے ہے اہل سنت والجماعت کی ہے۔ جہاں تک زندوں کیلئے ایصال ثواب کی بات ہے تو اس سلسلہ میں علامہ ابن نجیم مصری نے البحرالرائق میں اور علامہ کاسانی نے بدائع الصنائع میں وضاحت کی ہے کہ زندگوں کے لئے بھی ایصال ثواب عبادت بدینہ کے ذریعہ بھی جائز ہے اور ثواب بھی ملتا ہے۔ علامہ ابن عابدین شامیؒ نے بھی یہی صراحت کی ہے:

وفی البحر: من صام أو صلی أو تصدق وجعل ثوابہ لغیرہ من الأموات والأحیاء جاز ویصل ثوابھا الیھم عند أھل السنۃ والجماعۃ (۲)

یعنی جس نے روزہ رکھا یا نماز پڑھی یا صدقہ دیا اور اس کا ثواب کسی دوسرے کے لئے کردیا خواہ وہ دوسرے مردے ہوں یا زندہ ایسا کرنا جائز ہے اور ان سب کو ثواب ملتا ہے، جمہور اہل سنت والجماعت کا مذہب یہی ہے۔

۲-جلیل القدر علماء کی رائے یہی ہے کہ ہرایک کو پورا پورا بدلا دیا جائے گا اور ثواب میں تقسیم نہیں ہوگی اور اﷲ تعالیٰ کی رحمت اور فضل سے امید یہی ہے مثلاً اگر ایک سورہ میں ایک ہزار ثواب ہے اور ایک ہی مرتبہ دس افراد کے لئے پڑھی گئی تو ہر فرد کو ایک ہزار ہی ثواب ملے گا کم نہیں ۔علامہ شامی نے لکھا ہے کہ ابن حجر مکی سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے یہی جواب دیا کہ ہر ایک کو پورا ثواب ملے گا ثواب میں تقسیم نہیں ہوگی۔

سئل ابن حجر المکی عمالوقرأ لأھل المقبرۃ الفاتحۃ ھل یقسم الثواب بینھم أو یصل لکل منھم مثل ثواب ذلک کاملاً؟ فأجاب بأنہ أفتی

(۱)الہدایۃ مع الفتح، ج ۳، ص:۱۳۱

(۲)ردالمحتار ج۳،ص:۱۵۲

جمع بالثانی وھواللائق بسعۃ الفضل (۱)

۳-ایصال ثواب کے درج شدہ دونوں طریقے (یعنی صرف نام سے شروع کرے یا حضورؐ صحابہ وتابعین وغیرہ کا نام لے کر بعد میں اصل نام لے) درست ہیں، ثواب کی تقسیم نہیں ہوگی بلکہ ہر ایک کو پورا پورا ملے گا۔

۴-مردوں کو اس طرح لٹایا جائے کہ ان کا رخ قبلہ کی طرف ہو یعنی سرجانب شمال ہو اور پیر جانب جنوب۔

۵-کوئی بھی درود پڑھ سکتے ہیں ثواب میں کمی نہیں ہوگی ، درود کے جو فضائل احادیث میں وارد ہیں وہ تمام درود سے حاصل ہوجائیں گے۔

تحریر:محمدظفرعالم ندوی   تصویب:ناصر علی ندوی