متعددبارنمازجنازہ کاحکم

متعددبارنمازجنازہ کاحکم
نوفمبر 11, 2018
متعددبارنمازجنازہ کاحکم
نوفمبر 11, 2018

متعددبارنمازجنازہ کاحکم

سوال:ایک بڑے عالم دین کا انتقال کانپورمیں ہوا، ان کی تدفین کا فیصلہ لکھنؤ میں ہوا چونکہ ان کے معتقدین کی بڑی تعداد تھی اس لئے ایک نماز جنازہ کانپور میں ، دوسری اناؤ میں، تیسری لکھنؤ میں ہوئی۔ مولانا مرحوم کے فرزندوں میں ایک نے کانپور میں، دوسرے نے اناؤ میں، تیسرے نے لکھنؤ

(۱) صحیح البخاری، کتاب الجنائز، باب قراء ۃ فاتحۃ الکتاب علی الجنازۃ، حدیث نمبر:۱۳۳۵

(۲) فتح الباری، ج۳،ص:۲۶۰

(۳)فان صلی غیرہ أی الولی ممن لیس لہ حق التقدم علی الولی ولم یتابعہ الولی أعاد الولی ولوعلی قبرہ إن شاء لأجل حقہ۔ ردالمحتار،ج۳،ص:۱۲۳

میں پڑھی۔ سوال یہ ہے کہ اس طرح کی نماز جنازہ کا کیا حکم ہے، کیا دوسری اور تیسری نماز جنازہ میں بحیثیت مقتدی یا امام شرکت احتیاط وتقویٰ کے خلاف ہے، جبکہ یہ بات آپ کے علم میں ہوگی کہ شاہ عبدالعزیز ؒ کی نماز جنازہ ۵۵مرتبہ پڑھی گئی، شیخ الہند کی نمازجنازہ پانچ مرتبہ ہوئی۔

ھــوالــمـصــوب:

صورت مسؤلہ میں کانپور میں ایک صاحبزاہ نے شرکت کی ہے، یہ نماز جنازہ شرعاً معتبر ہے۔ ولی کے پڑھ لینے کے بعد دوسری اور تیسری نماز جنازہ نہیں ہونی چاہئے تھی اور تعدد جنازہ جو آپ نے اور حوالوں سے لکھا ہے یہ اس صورت میں ہے جبکہ ولی نے نماز جنازہ ادا نہ کی ہو، اگر ولی نماز جنازہ ایک بار پڑھ لے تو پھر اعادہ نہیں:

وإن صلی ھو أی الولی بحق بأن لم یحضر من یقدم علیہ لا یصلی غیرہ بعدہ(۱)

تحریر: محمدطارق ندوی      تصویب: ناصر علی ندوی