غائبانہ نماز جنازہ

غائبانہ نماز جنازہ
نوفمبر 11, 2018
غائبانہ نماز جنازہ
نوفمبر 11, 2018

غائبانہ نماز جنازہ

سوال:۱-نماز جنازہ کے لئے میت کا سامنے ہونا ضروری ہے؟ غائبانہ نماز جنازہ درست ہے یا نہیں؟ اگر جواب نفی میں ہے تو ان احادیث کا کیا ہوگا جن سے نماز جنازہ کے درست ہونے کی تصریح ملتی ہے، مثلاً نجاشی کی نماز جنازہ آپ نے غائبانہ پڑھی وغیرہ؟

بعض احادیث میں آتا ہے کہ آپ نے قبرستان جاکر قبرپرنماز پڑھی،کیا قبر پر نماز جنازہ پڑھنا درست ہے؟ کیا کسی امام کے نزدیک غائبانہ نماز جنازہ جائز ہے؟

۲-ایک میت کی کتنی بار نمازجنازہ درست ہے؟اگر ولی کی اجازت کے بغیر میت کی نماز پڑھی گئی تو ولی کو دوبارہ جماعت قائم کرنے کا اختیار ہے؟ جو لوگ نماز پڑھ چکے ہیں ان کی نماز درست ہوگی یا نہیں اور وہ دوبارہ جماعت میں شریک ہوں گے یا نہیں؟

(۱) وشرطھا أیضاً حضورہ ووضعہ وکونہ ھو او أکثرہ أمام المصلی وکونہ للقبلۃ فلا تصح علی غائب۔ درمختارمع الرد،ج۳،ص:۱۰۴

ھــوالــمـصــوب:

۱-غائبانہ نماز جنازہ جائز نہیں ہے(۱) جن روایتوں سے حضور ﷺ کے سلسلہ میں غائبانہ نماز جنازہ پڑھنا ثابت ہے وہ حضور ﷺ کے لئے خاص ہے،بعدمیں صحابہ کرام یا تابعین سے اس کا ثبوت نہیں ملتا:

قد صلی رسول ﷲ علی القبور بعد مادفن المیت وصلی علیہ لکن صلاتہ علیہا والحال ھذہ کانت مخصوصۃ بہ لکونہ ﷺ أولی بالصلوۃ علیہ من کل ولی(۲)

حضور ؐ نے دفن میت کے بعد قبروں پر نماز پڑھی اور دعا کی۔ لیکن حضورؐ کا یہ عمل آپ ہی کے ساتھ خاص تھا اس لئے کہ آپؐ ہر ولی سے زیادہ نماز پڑھانے کے مستحق تھے۔

امام شافعیؒ کے نزدیک غائبانہ نماز جنازہ جائز ہے(۳)

۲-اگر ولی کی اجازت کے بغیر نماز پڑھی گئی ہے تو دوبارہ نماز ادا کی جاسکتی ہے اور جو لوگ نماز پڑھ چکے ہیں ان کی نماز درست ہوگی، دوسری جماعت میں بقیہ لوگ نماز ادا کریں۔ ہدایہ میں ہے:

فإن صلی غیرالولی أوالسلطان أعاد الولی(۴)

اگر نماز بغیر ولی یا سلطان کی اجازت کے پڑھی گئی تو ولی اس کو دوبارہ پڑھے گا۔

تحریر: مطیع الرحمن ندوی   تصویب:ناصر علی ندوی