تعزیتی جلسہ کی حیثیت

کسی ضرورت کی وجہ سے قبرکھولنا
نوفمبر 11, 2018
تعزیتی جلسہ کی حیثیت
نوفمبر 11, 2018

تعزیتی جلسہ کی حیثیت

سوال:زید کے انتقال کے بعد عمرو نے اس کے لئے جلسۂ تعزیت اور قرآن خوانی کا اہتمام کیا جس میں بلندآواز میں تلاوت قرآن کی کیسٹ بجتی رہی ، سوائے چند کے عام طور پر لوگ اپنے کاروبار اور دیگر باتوں میں مصروف رہے، اس طرح پر جلسے منعقد کرنا شارع عام پر اور قرآن کریم کی بے اہمیتی اور بے ادبی کرنا محض رسماً اس طرح کی باتیں کرنا، اس میں رونا یا رونی صورت بنانا

(۱) فتاویٰ قاضی خاں مع الفتاویٰ الہندیہ، ج۱،ص:۱۹۵

(۲)مراقی الفلاج مع حاشیۃ الطحطاوی، ص:۶۱۶

وغیرہ شرعی طور پر کیسا ہے ؟ کیا اس طرح کا رواج دنیا اور شارع عام پر جلسہ ہائے تعزیت برپا کرنا اور قرآن سے تفریح لینا درست ہے یا نہیں؟

ھــوالــمـصــوب:

بلاشبہ مروجہ جلسۂ تعزیت کی کتاب وسنت میں کوئی اصل نہیں ہے، روایت سے صرف اتنا ثابت ہے کہ مردوں کے محاسن کو بیان کرو(۱) لیکن جلسے وجلوس کی جو شکلیں موجودہ دور میں رائج ہوگئی ہیں قابل اصلاح ہیں،مذکورہ طریقہ پرقرآن کی کیسٹ بجاناصحیح نہیں ہے،اس میں قرآن کی بے حرمتی ہے،اورشارع عام پر اس طرح کے پروگرام کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔

تحریر:محمد ظفرعالم ندوی  تصویب:ناصر علی ندوی