تعزیتی جلسہ کی حیثیت

تعزیتی جلسہ کی حیثیت
نوفمبر 11, 2018
انتقال کی جگہ اگر بتی جلانا اور تلاوت کرنا
نوفمبر 11, 2018

تعزیتی جلسہ کی حیثیت

سوال:تعزیتی جلسہ کے بارے میں علماء کی کیا رائے ہے؟

ھــوالــمـصــوب:

تعزیت کرنا بذات خود سنت اور معمول بہا ہے۔ تعزیت کرنا اچھا اور باعث اجر وثواب عمل ہے، حدیث میں ہے آپؐ کا ارشاد ہے:

ما من مومن یعزی أخاہ بمصیبۃ إلاکساہ ﷲ من حلل الکرامۃ یوم القیامۃ وقال صلی ﷲ علیہ وسلم من عزی مصابا فلہ مثل أجر(۲)

اور فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

التعزیۃ لصاحب المصیبۃ حسن کذا فی الظھیریۃ(۳)

(۱)أذکروا محاسن موتاکم وکفوا عن مساویھم۔سنن الترمذی، أبواب الجنائز،حدیث نمبر:۱۰۲۴۔قال أبوعیسیٰ ھذا حدیث غریب

(۲)سنن ابن ماجۃ، کتاب الجنائز، باب ماجاء فی ثواب من عزی مصابا، حدیث نمبر:۱۶۰۱

(۳)الفتاوی الہندیہ،ج۱،ص:۱۶۷

لیکن باقاعدہ جلسہ کی صورت میں تداعی درست نہیں ہے، نہ اس کا ثبوت ہے۔ ہاں اگر وہ لوگ جن کی تعزیت کی جارہی ہے اگر اپنے گھر یا مسجد میں بیٹھے ہوں اور لوگ آکر ان کی تعزیت کررہے ہوں تو ا س میں کوئی حرج نہیں ہے :

لابأس لأھل المصیبۃ أن یجلسوا فی البیت أوفی المسجد ثلاثۃ أیام والناس یأتونھم ویعزونھم(۱)

تحریر: محمد مستقیم ندوی              تصویب: ناصر علی ندوی