تدفین کے بعدقبر پر اذان دینا

تدفین کے بعدقبر پر اذان دینا
نوفمبر 11, 2018
تدفین کے بعدقبر پر اذان دینا
نوفمبر 11, 2018

تدفین کے بعدقبر پر اذان دینا

سوال:۱-میت کو دفنانے کے بعد قبر کے سامنے کچھ لوگوں نے اذان دینے کی رسم رائج کررکھی ہے اور یہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث شریف سے ثابت ہے، کیا ایسا کہنا صحیح ہے؟

۲-ایک قبرستان کے احاطہ میں ایک کمرہ (ہال) ہے جو پختہ ہے برسات کے موسم میں اس ہال میں جنازہ کی نماز ادا کی جاتی ہے جو ایک زمانہ سے

==     ولایجصص للنھی عنہ۔ درمختار مع الرد،ج۳،ص:۱۴۴

(۱) درمختار مع الرد،ج۳،ص:۱۴۴ (۲) ردالمحتار،ج۳،ص:۱۴۴

(۳)لایسن الأذان عند إدخال المیت فی قبرہ کما ھو المعتاد الآن وقد صرح ابن حجر فی فتاویہ بأنہ بدعۃ۔ ردالمحتار،ج۳،ص:۱۴۱

ہوتا چلا آرہا ہے، علاقہ کے کچھ لوگوں نے ہفتہ عشرہ قبل سے اعلانیہ طور پر نماز جمعہ وپنجوقتہ نمازیں شروع کردی ہیں، کیا اس جگہ پر نماز باجماعت پڑھنا یا انفرادی نماز صحیح ہوگی، جبکہ جمعہ کی نماز محلہ کی ایک جامع مسجد میں ادا کی جاتی ہے؟

ھــوالــمـصــوب:

۱-قبر پر اذان دینا سنت سے ثابت نہیں ہے(۱)

۲-اتفاقی طور پر ضرورت کی بنیاد پر وہاں نماز ادا کی جاسکتی ہے، البتہ پابندی سے نماز نہیں قائم کرنا چاہئے۔

تحریر: محمد ظہور ندوی