ؑؑتیجہ ،دسواں اور چالیسواں کا حکم

تیجہ ،چالیسواں اور قبرستان میں غلہ تقسیم کرنا
نوفمبر 11, 2018
ایصال ثواب کیلئے چوتھے روز دعوت کا اہتمام کرنا
نوفمبر 11, 2018

ؑؑتیجہ ،دسواں اور چالیسواں کا حکم

سوال:کچھ جگہ ایسے رسوم ورواج رائج ہیں کہ جب کسی شخص کا انتقال ہوجاتا ہے تو تیسرے دن تیجہ، دسواں، چالیسواں وغیرہ بہت دھوم دھام سے منایا جاتا ہے اور کھانے پکائے جاتے ہیں، اور بڑے پیمانہ پر لوگوں کو دعوت دی جاتی ہے،تو بتائیے کہ یہ کھانا جائز ہے یا نہیں؟ اگر جائز ہے تو اس کی شرعی کیا دلیل ہے اور اگر ناجائز ہے تو اس کے بارے میں کیا وعید آئی ہے؟

ھــوالــمـصــوب:

تیجہ، دسواں، چالیسواں ، یہ سب امور بدعت ہیں، سلف صالحین کے عمل سے اس کا کوئی ثبوت نہیں ملتا ہے، اسلام میں ان سب کی کوئی اصل نہیں ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے:

کل بدعۃ ضلالۃ وکل ضلالۃ فی النار(۲)

(۱)واعلم أن النذر الذی یقع للأموات من أکثر العوام وما یوخذ من الدراہم والشمع والزیت ونحوہا إلی ضرائح الأولیاء الکرام تقربا إلیہم فہو بالإجماع باطل وحرام ما لم یقصدوا صرفہا لفقراء الأنام وقد ابتلی الناس بذلک ولا سیما فی ہذہ الأعصار۔درمختار مع الردج۳،ص:۴۲۷

(۲) صحیح ابن خزیمۃ، کتاب الجمعۃ،باب صفۃ خطبۃ النبی،حدیث نمبر:۱۷۸۵، قال ابن خزیمۃ:ھذا لفظ حدیث ابن المبارک ولفظ أنس بن عیاض ھذا مخالف بھذا اللفظ۔

ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم لے جانے والی ہے۔

خلاصہ کلام یہ سب امور بدعت ہیں، ان سب سے بچنا لازم ہے۔

تحریر: محمد طارق ندوی     تصویب:ناصر علی ندوی