کرایہ کے مکان میں جمعہ

جیل میں جمعہ کی نماز
نوفمبر 10, 2018
سنی وقف بورڈ کے احاطہ میں جمعہ
نوفمبر 10, 2018

کرایہ کے مکان میں جمعہ

سوال:نیپال راج میں ایک بٹول شہر ہے، اس شہر میں ایک ہی مسجد ہے اور وہ مسجد اہل بدعت کے قبضہ میں ہے اور انہی لوگوں کے امام بھی ہیں اور یہاں تک کہ یہاں سب جماعت وغیرہ آتی ہے تو یہ لوگ جماعت کو مسجد میں رکنے نہیں دیتے اور مسلک دیوبند کے افراد کی تقریباً ۳۰-۲۵ دکانیں ہیں جو ہندوستان سے آکر تجارت وغیرہ یہاں پر کرتے ہیں اور ہر دکان میں تقریباً تین یا چار افراد رہتے ہیں، کل تقریباً ۱۰۰ سے زائد افراد ہیں اور ابھی تک تقریباً دوسال ہونے جارہے ہیں اور ہم کچھ لوگ مل کر پنج وقتہ نماز اور جمعہ وغیرہ باجماعت ایک کمرے میں اداکرتے ہیں اور اس مکان کا ہم کرایہ دار ہیں جو غیر مسلم کا مکان ہے، بلکہ ہمارے کچھ افراد اعتراض کرتے ہیں کہ اس گھر میں جمعہ کی نماز درست نہیں ہوگی اور دلیل دیتے ہیں تو کہ یہ گھر غیرمسلم کا ہے اور ہمارے مسلک کے افراد آپس میں مشورہ کرکے ایک شوریٰ بناکر ابھی فی الحال ایک مکان کرایہ پر لینے کو جارہے ہیں۔ اب یہ بتائیے کہ مسلم کا مکان لیاجائے یا غیر مسلم کا مکان کرایہ پر لے کر اور اس مکان کو اس شرط پر لیں گے کہ ہم سب اس میں پنج وقتہ اور جمعہ ادا کریں گے اور جماعت وغیرہ کا کام بھی کرسکتے ہیں اور مدرسہ بھی چلائیں گے ، اگر اس نے اس شرط کو منظور کرلیا تو ہم مکان کو لے سکتے ہیں یا نہیں اور اس کے بعد اگر اﷲ نے چاہا تو انشاء ﷲ مسجد ومدرسہ کے لئے زمین لے کر بنیاد الگ رکھی جائے گی، اس لئے کہ یہاں زیادہ ہندوؤں کی آبادی ہے، کیوں کہ یہاں زمین بھی بہت گراں ہے ۔

ھــوالــمـصــوب:

دریافت کردہ صورت میں کرایہ کے مکان میں پنج وقتہ نماز اور اس بستی میں جمعہ کے شرائط پائے جاتے ہیں تو جمعہ بھی ادا کرسکتے ہیں(۱) خواہ مکان ہندو کا ہو یا مسلمان کا۔

تحریر: محمد ظفرعالم ندوی تصویب: ناصر علی ندوی