جمعہ کی نماز فرض ہے یا واجب ؟

ناپاکی کی حالت میں نماز
نوفمبر 1, 2018
ناپاکی کی حالت میں تلاوت قرآن
نوفمبر 1, 2018

جمعہ کی نماز فرض ہے یا واجب ؟

سوال:۱-جمعہ کی نماز فرض ہے یا واجب عندالاحناف ، کیا احناف میں سے کوئی اس کے وجوب کا قائل ہے؟

۲-زید جمعہ کی نیت واجب کے الفاظ سے کرتا ہے اور کہتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ مثل عیدین کے جمعہ واجب کیا ہے، کیا یہ صحیح ہے؟ اس کی نماز ہوگی کہ نہیں؟

۳-زید جوکہ اس کو واجب کہہ رہا ہے یا ما ن رہا ہے، کیا اس کے اس خیال سے اس کے ایمان میں کوئی فرق آئے گا؟

۴-فرض اور واجب اپنی ابتدا اور ادائیگی کے اعتبار سے اور عند اﷲ مسؤل ہونے کے اعتبار سے ایک دوسرے سے کتنی دوری پرہیں؟

ھــوالــمـصــوب:

۱-جن لوگوں میں شرائط جمعہ پائی جاتی ہوں ان پر نماز جمعہ فرض ہے، ابن ہمامؒ تحریر فرماتے ہیں:

وأعلم أن الجمعۃ فریضۃ محکمۃ بالکتاب والسنۃ والإجماع یکفر جاحدھا(۱)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

وہی فرض عین(۲)

(۱)فتح القدیر ج۲ ص:۴۷

(۲)الفتاویٰ الہندیہ،ج۱ص:۱۴۴

فقہ کی کتابوں میں جہاں ’تجب‘ کی تعبیر آئی ہے، اس سے مراد فرض ہی ہے، لغوی معنی میں واجب استعمال ہوا ہے، اس تعبیر سے غلط فہمی نہ ہونا چاہئے(۱)

۲-نماز جمعہ کی نیت سے جب نماز جمعہ ادا کرے تو نماز ہوجائے گی اور فرض نماز ادا ہوگی، زبان سے واجب کا لفظ کہنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ عیدین کی طرح جمعہ نہیں ہے، یہ خیال غلط ہے کہ عیدین کی طرح واجب ہے فرض نہیں، بلکہ جمعہ کی نماز فرض ہے اور ظہر کا بدل ہے۔

۳-زید کو اپنے اس خیال کی اصلاح کرنی ضروری ہے ، تاہم زید کے وجوب کے نظریہ سے جمعہ کا انکار لازم نہیں آتا کہ ایمان کی کمی تصور کیا جائے تاہم اس سے احتراز ضروری ہے۔

۴-فرض اور واجب کی تعبیر میں بہت زیادہ فرق نہیں ہے، ادائیگی کے اعتبار سے دونوں کی ادائیگی ذمہ میں لازم ہوگی اور اگر چھوٹ جائے تو قضا لازم ہے۔

دونوں میں فرق ثبوت کے اعتبار سے ہے، فرض کا ثبوت دلیل قطعی سے ہوتا ہے، اور وہ لازمی اور ضروری حکم جو دلیل قطعیسے ثابت نہ ہو اس کو فرض کے بجائے واجب سے تعبیر کرتے ہیں، نیز فرض کا منکر کافر ہوگا اور واجب کا منکر کافر نہ ہوگا بلکہ فاسق ہوگا۔

تحریر:محمدظفرعالم ندوی     تصویب:ناصر علی ندوی