اذان ثانی کہاں دی جائے؟

اذان ثانی کہاں دی جائے؟
نوفمبر 10, 2018
اذان ثانی کہاں دی جائے؟
نوفمبر 10, 2018

اذان ثانی کہاں دی جائے؟

سوال:۱-عموماً مسجدوں میں دیکھا گیاہے کہ ائمہ حضرات خطبۂ جمعہ کتاب دیکھ کر پڑھتے ہیں اور بعض حفاظ (جو عربی زبان وادب سے نابلد ہوتے ہیں) خطبہ جمعہ زبانی بھی پڑھتے ہیں، حفاظ کے لئے اس سلسلہ میں جائز اور بہتر شکل کیا ہے؟

۳-جمعہ میں اذان ثانی کی آواز کہاں تک پہنچنا بہتر ہے کیوں کہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ موذن حضرات اذان اولیٰ تو بہت بلند آواز سے کہتے ہیں اور اذان ثانی بہت ہی سست آواز میں دیتے ہیں کہ بسااوقات مسجد میں موجود لوگوں کو بھی سنائی نہیں پڑتی؟

ھــوالــمـصــوب:

۱-خطبہ زبانی اور دیکھ کر پڑھنا دونوں درست ہے، خطبہ دینے والے جس پر قدرت رکھتے ہوں، ان کے لئے اسی پر عمل کرنا بہتر ہے، دیکھ کر پڑھنے میں کوئی قباحت نہیں ہے:

قرأۃ الخطبۃ بالنظر فی الکتاب جائزۃ لا قدح فیھا(۱)

۳-جو اذان خطبہ سے متصل دی جاتی ہے اس کا مقصد مسجد میں موجود حاضرین کو متنبہ کرنا ہے، اسی لئے پست آواز کافی ہے اور اذان اول (جو کہ اصلاً اذان ثانی ہے) اس کا مقصد مسجد کے باہر لوگوں کو نماز کے لئے متوجہ کرنا ہے، اسی لئے بآواز بلند دی جاتی ہے:

أی أذان لایستحب رفع الصوت فیہ ؟قل ھو

(۱) فتاویٰ محمودیہ ج۱۲،ص:۳۷۹

الأذان الثانی یوم الجمعۃ الذی یکون بین یدی الخطیب لأنہ کالإقامۃ لإعلام الحاضرین صرح بہ جماعۃ من الفقھاء(۱)

تحریر: محمد ظفرعالم ندوی تصویب: ناصر علی ندوی