جماعت کی حیثیت

نماز کے ختم پر سلام علیکم ورحمۃ ﷲ کہنا
نوفمبر 2, 2018
عذر کی وجہ سے جماعت ترک کرنا
نوفمبر 2, 2018

جماعت کی حیثیت

سوال:۱-ایک شخص نے معمول بنا رکھا ہے کہ اذان دی اور جماعت کا انتظار کیے بغیر اپنی نماز پڑھی اور چلاگیا، کیا ایسا کرنا درست ہے؟

۲-کیا مذکور شخص شیعوں کے مثل ہوگا جیسے وہ لوگ اذان دے کر سبزی وغیرہ اور دوسرے کام کرتے ہیں؟

ھــوالــمـصــوب:

۱-دریافت کردہ صورت میں جماعت ترک کرنے سے سخت گنہگار ہوگا ،کیوں کہ جماعت سنت مؤکدہ ہے جو واجب کے قریب قریب ہے (۱) اگر کوئی شخص اس کا عادی ہے تو وہ سنت مؤکدہ کا تارک کہلائے گا اور سخت گنہ گار ہوگا۔ حضور پاک ﷺ نے تارک جماعت پر سخت برہمی کا اظہار فرمایا ہے بخاری شریف کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں محمد کی جان ہے! میر دل چاہتا ہے کہ میں لکڑیاں جمع کرنے کا حکم دوں، پھر ان لوگوں کے گھروں کو جلادوں جو جماعت میں شریک نہیں ہوتے ہیں(۲)

۲-تارک جماعت کو شیعہ نہیں کہا جائے گا اور نہ ہی شیعہ سے تشبیہ دینا درست ہے، کیوں کہ شیعہ مخصوص عقائد وخیالات کاحامل فرقہ ہے۔

تحریر:محمدظفرعالم ندوی   تصویب:ناصر علی ندوی