نماز کے ختم پر سلام علیکم ورحمۃ ﷲ کہنا

تیسری رکعت میں بھول کر بیٹھ جائے؟
نوفمبر 2, 2018
جماعت کی حیثیت
نوفمبر 2, 2018

نماز کے ختم پر سلام علیکم ورحمۃ ﷲ کہنا

سوال:آج کل ایک معمول سا ہوگیا ہے کہ جب نماز ختم کرتے ہیں تو ’السلام علیکم ورحمۃ ﷲ‘ کے بجائے ’سلامٌ‘ بغیر الف اور میم پر صرف پیش کے ساتھ، علیکم ورحمۃ ﷲ کہتے ہیں، اورکہتے ہیں کہ ہم الف لام کا تلفظ تو کرتے ہیں البتہ سننے میں یوں لگتا ہے کہ الف لام کا تلفظ نہیں ہورہا ہے،نیز کہتے ہیں کہ یہاں الف لام حرف شمسی پر داخل ہے اس لئے اتنی گنجائش نکل سکتی ہے، اس لئے معلوم طلب امور یہ ہیں کہ

(۱) سلام کے ذریعہ نماز ختم کرنے کا مسنون ومقبول طریقہ کیا ہے؟

(۲) سلام علیکم ورحمۃ ﷲ کہنے سے نماز میں کمی واقع ہوتی ہے یا نہیں؟

(۳) ایسا کرنے والا جبکہ وہ اس پر مصر بھی ہو گنہگار ہوگا یا نہیں؟

(۴) کیا حروف شمسی پر الف لام داخل ہو تو اتنی تخفیف کی گنجائش ہے کہ مقتدی حضرات کو پتہ بھی نہ چلے؟

ھــوالــمـصــوب:

صورت مسؤلہ میں خواہ امام ہو یا مصلی ہو یا منفرد ،سنت طریقہ یہ ہے کہ کامل اور صاف طریقہ سے السلام علیکم ورحمۃ ﷲ کہے، اگر السلام علیکم کے بجائے سلام علیکم کہے گا تو سنت کو ترک کرنے والا ہوگا اگرچہ نماز ہوجائے گی، لیکن اگر ایسا کرنے والا اسی پر مصر ہے تو گنہگار بھی ہوگا۔ردالمحتار میں ہے:

قولہ’’ ھوالسنۃ‘‘قال فی البحر وھوعلی وجہ الأکمل أن یقول السلام علیکم ورحمۃ ﷲ مرتین، فان قال: السلام علیکم أو السلام أو سلام علیکم أو علیکم السلام أجزأہ وکان تارکاً للسنۃ، وصرح فی السراج بکراھۃ الأخیر۔ قلت: تصریحہ بذلک لاینافی کراھۃ غیرہ مما خالف السنۃ(۱)

تحریر: محمد طارق ندوی     تصویب :ناصرعلی ندوی