جماعت میں عورتوں کی شرکت

جماعت میں عورتوں کی شرکت
نوفمبر 3, 2018
جماعت میں عورتوں کی شرکت
نوفمبر 3, 2018

جماعت میں عورتوں کی شرکت

سوال:۱-ہمارے یہاں یہ بات اٹھی ہے کہ عورتوں کو مسجد میں جماعت سے نماز پڑھنے کے لئے آنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ مردوں کی طرح آکر ادا کرنا چاہئے؟

۲-قرآن وحدیث ، فقہ حنفی وشافعی میں اس مسئلہ کی رہنمائی ملتی ہے کیا عورتوں کو مسجد میں بھیج سکتے ہیں؟

۳-شب برأت، شب قدر، تراویح، جمعہ، عیدین وغیرہ اوقات میں عورتیں عبادت کے لئے آسکتی ہیں؟

ھــوالــمـصــوب:

۱-عورتوں کا مسجد میں جاکر باجماعت نماز ادا کرنا مکروہ تحریمی ہے۔ علامہ حصکفیؒنے ان الفاظ میں صراحت کی ہے :

ویکرہ حضورھن الجماعۃ ولو لجمعۃ وعید و وعظ مطلقاً ولو عجوزاً لیلا علی المذھب المفتی بہ لفساد الزمان (۱)

مذکور عبارت سے یہ بھی واضح ہوگیا کہ مسجد کے علاوہ جگہوں میں بھی جہاں مردوں اور عورتوں کے اختلاط کا مسئلہ ہو فتنہ کی وجہ سے عورتوں کا جانا مکروہ وممنوع ہے۔ عہد نبوی وخیرالقرون کا زمانہ تھا، حضورؐ براہ راست موجود تھے اس لئے وہاں عورتوں کو مسجد وں اور عیدگاہ میں جانے اور باجماعت مردوں کے ساتھ نماز ادا کرنے کی اجازت تھی لیکن جب فتنہ کا اندیشہ ہوا تو حضرت عمرؓ نے اپنے دور میں عورتوں کو مسجد میں آنے سے روک دیا، صحابہؓ نے اتفاق کیا ۔ حضرت عائشہؓ نے فرمایا:

لوأدرک رسول اﷲ ﷺ ما أحدث لمنعہن المسجد کما منعت نساء بنی اسرائیل(۲)

فتح القدیر وعنایہ باب الامامۃ میں بڑی وضاحت سے یہ مسئلہ موجود ہے(۳)

علامہ کاسانیؒ لکھتے ہیں:

ولا یباح للشواب منھن الخروج الی الجماعات بدلیل ماروی عن عمرؓ أنہ نھی الشواب عن الخروج ولأن خروجھن إلیٰ الجماعۃ سبب الفتنۃ والفتنۃ حرام وما أدی إلیٰ الحرام فھو حرام(۴)

عیدین میں عورتوں کی شرکت کے سلسلہ میں مصنف ابن ابی شیبہ میں صراحت ہے کہ مکروہ ہے:

عن ابراہیم قال کرہ للشابۃ أن تخرج الی العیدین(۱)

خلاصہ یہ کہ احادیث وکتب فقہ میں صراحت موجود ہے کہ عورتوں کامسجد و عیدگاہ وغیرہ فتنہ کی وجہ سے جانا ممنوع ہے۔ دور حاضر جس میں فساد کا بول بالاہے عورتوں کا تمام ترجماعتوں میں جانااور پرخطر ہے،اس لئے زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔

تحریر: محمد ظفرعالم ندوی تصویب: ناصر علی ندوی