جس مسجدمیں عورتوں کاانتظام ہو

جماعت میں عورتوں کی شرکت
نوفمبر 3, 2018
مدرسہ میں طالبات کی جماعت
نوفمبر 3, 2018

جس مسجدمیں عورتوں کاانتظام ہو

سوال:شہر بنگلور میں ایک وسیع وعریض مسجد حاجی سراسماعیل سیٹھؒ ہے، اس کے قرب وجوار کی آبادی خوشحال وفارغ البال مسلمانوں کی ہے، اور ماحول بھی پرامن وپرسکون اور فتنہ سے خالی ہے، اور خواتین کے اندر مسلسل دینی بیداری اور اسلامی جذبہ ترقی کررہا ہے، نیز ایسے ماحول کی مذکورہ مسجد کے مدخل الگ الگ سمتوں میں اس طرح ہیں کہ ایک سمت سے داخل ہونے والے دوسری سمت سے داخل ہونے والوں کی نظر سے بچ کر داخل ہوسکتے ہیں اور نکل سکتے ہیں، اگر ایسی مسجد کے بالائی حصہ کو خواتین اسلام کے لئے مختص کردیا جائے اور مرد اور عورتیں اپنے اپنے مدخل سے مسجد آئیں جائیں تو کیا اس مسجد میں خواتین اسلام باجماعت نماز تراویح اور رمضان وغیر رمضان میں پنج وقتہ نمازیں ادا کرسکتی ہیں، نیز مسجد میں ہونے والے اسلامی دروس میں شریک ہوسکتی ہیں؟

ھــوالــمـصــوب:

عورتوں کے لئے اگر مسجد میں داخل ہونے اور نکلنے کا محفوظ اور معقول نظم ہے اور گھر سے مسجد تک آمدورفت میں کوئی فتنہ کا اندیشہ نہیں ہے تو عورتوں کے لئے مسجد میں آنے کی اجازت ہوسکتی ہے اور یہ نماز ودیگر درس وغیرہ کے پروگرام میں شرکت کرسکتی ہیں، لیکن اگر فتنہ کا اندیشہ ہوجیسا کہ موجودہ پرفتن دور میں اس کاقوی اندیشہ رہتا ہے تو ایسی صورت میں اجازت نہیں ہوگی(۱)

بہرحال عدم فتنہ کی صورت میں بھی عورت کی نماز گھر میں زائد ثواب کا باعث ہے مسجد کی نماز سے، عورت کے حق میں کمرے کی نماز صحن کی نماز سے افضل ہے(۲) بہرحال عورت کی مسجد میں نماز افضل نہیں ہے۔ حدیث میں ہے:

المرأۃ عورۃ فإذا خرجت المرأۃ استشرفھا الشیطان(۳)

تحریر: محمد ظفرعالم ندوی تصویب:ناصرعلی ندوی