باشعور بچہ کہاں کھڑا ہو ؟

بچے کہاں کھڑے ہوں؟
نوفمبر 3, 2018
باشعور بچہ کہاں کھڑا ہو ؟
نوفمبر 3, 2018

باشعور بچہ کہاں کھڑا ہو ؟

سوال:اگر باشعور بچے جن کی عمر ۸سال تاچودہ سال ہو ان کو نماز کہاں پڑھنی چاہئے، مسجد میں یا گھر میں ، اگر وہ مسجد میں آجائیں تو کہاں کھڑے ہوں محلہ یا مدرسہ سے متصل ایسی مسجد جس میں بڑوں کی تعداد بہت کم ہوتی ہے،اور بچوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے، اور عموماً بڑے مسبوق ہوتے ہیں اور بچے تکبیر اولیٰ کا اہتمام کرتے ہوں۔ مثلاً بڑے بالغ ۲۰ اور چھوٹے نابالغ ۱۰۰ ہوں اور ایک صف میں بیس افراد کی گنجائش ہو تو مسجد میں کھڑے ہونے کی صورت کیا ہوگی، تکبیر اولیٰ کے وقت نابالغ طلباء کی تعداد ۱۰ ہے اور بالغین کی تعدد پانچ ہے۔ اس صورت میں اگر نابالغ بچوں کو پیچھے کھڑا کیا جائے اور بڑوں کو آگے کیا جائے ، بعد میں آنے والے بڑوں کو بچوں کے آگے سے گزرنا پڑتا ہے جس کے جائز ہونے کے باوجود عوام قبول نہیں کرتے نیز بعد میں بالغ کتنے آئیں گے، قطعی طور پر معلوم نہیں ہوتا جس کے نتیجہ میں بڑوں اور بچوں کی صفوں کے درمیان کچھ جگہیں اور کبھی کچھ صفیں خالی رہ جاتی ہیں۔ اس صورت میں بچوں کے کھڑے ہونے کا مسئلہ کیا ہے۔ ویسے آج کل ہمارے بچوں کے ساتھ عموماً مساجد میں جو سلوک ہورہا ہے اس سے بچے مسجد میں بہت کم بلکہ بعض مساجد میں بچے بالکل نظر نہیں آتے۔ امید کہ اس مسئلہ پر سنجیدگی سے غور کرکے جواب دیں کہ کیا اس صورت میں نابالغ طلباء بڑوں کی صف میں یا پہلے آنے کی صورت میں بڑوں سے آگے کھڑے ہوسکتے ہیں، یا نہیں؟

ھــوالــمـصــوب:

صورت مسؤلہ میں سات سال یا اس سے اوپر عمر کے بچوں کو مسجد میں مردوں کی صف کے بعد صف بنانے کو کہا جائے، مسجد اورنماز کی اہمیت کو ان کے ذہن نشین کردی جائے(۱) تاکہ مردوں کے حق میں بحالت نماز خشوع میں بھی خلل انداز نہ ہوں، بچوں کے ساتھ ایسا سلوک نہ کیا جائے جس سے نماز کا سیکھنا وہ ترک کردیں، اگر اگلی صفوں میں جگہ نہ ہو تو بعد میں آنے والے بچوں کی صف میں کھڑے ہوسکتے ہیں، یا پھر مناسب انداز میں بچوں کے پیچھے آگے کرکے صف بندی کرلیں، اگر بچے پیچھے صف میں ہیں مردوں کی صف میں صرف پانچ ہی مرد ہیں تو بعد میں آنے والے مرد، بچوں کی صف سے گزرکر مردوں کی صف میں کھڑے ہوجائیں اس میں کیا دشواری ہے۔

تحریر: محمد ظفرعالم ندوی تصویب: ناصر علی ندوی