مقرر امام کے علاوہ کسی اور سے تراویح پڑھوانا

دستار بندی کے بغیر تراویح پڑھانا
نوفمبر 10, 2018
نماز تراویح پڑھانے کا حقدار کون؟
نوفمبر 10, 2018

مقرر امام کے علاوہ کسی اور سے تراویح پڑھوانا

سوال:ایک مسجد کی منتظمہ کمیٹی کے ذریعہ پنج وقتہ نماز کے لئے باقاعدہ امام کا تقررماہانہ مشاہرہ کے ساتھ کیا، مقررہ امام صاحب نے تین بار رمضان المبارک میں مصلے پر قرآن شریف سنایا، ہربار مقتدیوں کو شکایت رہی ہے، پہلی بار جب امام صاحب نے قرآن شریف سنایا تو مقتدیوں میں سے ایک نے سکریٹری منتظمہ کمیٹی سے سوال کیا کہ امام صاحب کے تقرر سے پہلے ان کا قرآن شریف سنا نہیں گیا تھا؟ ان حالات میں منتظمہ کمیٹی اگر مقررہ امام صاحب کو نظراندازکرکے دوسرے حفاظ میں سے کسی ایک کو جس کی یادداشت امام صاحب کے مقابلہ بہتر ہو مصلے پر قرآن شریف سنانے کے لئے ترجیح دیتی ہے تو منتظمہ کمیٹی کا یہ عمل صحیح ہے یا نہیں؟

ھــوالــمـصــوب:

اگر باتنخواہ امام واقعی ایسی غلطی کرتاہے جس سے نماز فاسد ہوجاتی ہے یا نماز جاتی رہتی ہے تو صرف تراویح ہی کی تخصیص نہیں ہونی چاہئے،ایسی حالت میں امام کوچاہئے کہ پہلے قرآن درست کرے،اس کے بعد مصلی پر آئے ورنہ کمیٹی کو یہ حق حاصل ہوگاکہ وہ امام کوامامت سے برطرف کردے لیکن اگر معاملہ ایسانہیں ہے کہ امام قرآن صحیح پڑھتا ہے جس سے نماز فاسد نہیں ہوتی تو تراویح پڑھانے کا وہی امام حقدارہے(۱) امام اگر دوسرے کو اجازت دے دیتاہے تو تراویح کیلئے دوسرے

(۱) واعلم أن صاحب البیت ومثلہ إمام المسجد الراتب أولیٰ بالامامۃ من غیرہ۔ درمختار مع الرد،ج۲،ص:۲۹۷

حافظ کو رکھا جاسکتا ہے ورنہ نہیں اور اگر یادداشت کمزورہے تو کمیٹی امام کو تلقین کرے کہ قرآن مجید ٹھیک طرح سے یاد کرے۔ بصورت دیگر دوسرا حافظ تراویح کیلئے رکھا جاسکتا ہے۔

تحریر: محمد مستقیم ندوی              تصویب: ناصر علی ندوی