خواتین کے پیچھے خواتین کی تراویح

خواتین کے پیچھے خواتین کی تراویح
نوفمبر 5, 2018
مسجد کی جماعت میں خواتین کی شرکت
نوفمبر 5, 2018

خواتین کے پیچھے خواتین کی تراویح

سوال:۱-رمضان کے مہینہ میں محلہ کی عورتیں کسی ایک گھر میں جمع ہوکر نماز تراویح جماعت کے ساتھ پڑھ سکتی ہیں جبکہ ان کی امام ایک عورت ہی ہو؟

== مشائخ بلخ ولم یجوزہ مشائخنا…… والمختار أنہ لایجوز فی الصلوات کلھا۔الہدایۃ مع الفتح، ج۱،ص:۳۶۸

(۱)وکذا المرأۃ تصلح للإمامۃ فی الجملۃ حتی لوأمت النساء جاز وینبغی أن تقوم وسطہن لما روی عن عائشۃؓ أنہا أمت نسوۃ فی صلاۃ العصر وقامت وسطہن(مصنف ابن أبی شیبۃ)وأمت أم سلمۃ نساء وقامت وسطہن (دارقطنی)ولأن مبنی حالہن علی الستر وہذا أستر لہا إلا أن جماعتھن مکروھۃ عندنا۔بدائع الصنائع ج۱،ص:۲۸۸

ویکرہ تحریماً جماعۃ النساء ولوفی التراویح۔ درمختار مع الرد ،ج۲،ص:۳۰۵

۲-کیا صرف ایک ہی گھر کی عورتیں جمع ہوکر نماز تراویح جماعت کے ساتھ اداکرسکتی ہیں؟

۳-کیا رات کی نفل نماز میں مرد اپنی بیوی کی امامت کرسکتا ہے، جبکہ بیوی قرآن سننے کا شوق رکھتی ہو؟

۴-کیا ایک مرد کسی بالغ عورت کو قرآن پڑھاسکتا ہے، اور تصحیح کیلئے قرآن سن بھی سکتا ہے؟

ھــوالــمـصــوب:

۱،۲-صرف عورتوں کی جماعت مکروہ ہے(۱)

۳-محاذات کے بغیر امامت کرسکتا ہے یعنی بیوی پیچھے کھڑی ہوگی(۲)

۴-غیرمحرم عورت کوپردے میں رہ کر اگر پڑھاتا ہے تو اجازت ہے۔

تحریر:مسعود حسن حسنی    تصویب: ناصر علی ندوی