تراویح کانذرانہ لیناکیساہے؟

تراویح کانذرانہ لیناکیساہے؟
نوفمبر 10, 2018
تراویح کانذرانہ لیناکیساہے؟
نوفمبر 10, 2018

تراویح کانذرانہ لیناکیساہے؟

سوال:تراویح کے اندر ختم قرآن پر اجرت لینا ازروئے شرع جائز ہے یا نہیں؟ آج کل اس پر اجرت کا عام دستور بن چکاہے، حتی کہ بعض علاقوں میں ایسے اپنا ذاتی حق اور معاش کا بہترین ذریعہ اور سیزن سمجھا جاتا ہے بلکہ ایک جگہ چند دنوں میں ختم کرنے کے بعد دوسری مسجدوں کا دورہ کیا جاتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ رقم حاصل ہوسکے نیز بعض حفاظ یہ کہا کرتے ہیں کہ میں مطالبہ نہیں کرتا، آپ لوگ جو مجھے خوشی سے دیں، وہ ہدیہ ہے، حالانکہ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ایسے گاؤں اور محلہ کی مسجد تراویح میں قرآن سنانے کے لئے منتخب کی جاتی ہے، جہاں زیادہ سے زیادہ روپئے ملتے ہوں، اگر کسی سال معمول سے کم روپئے ملے تو دوبارہ ان مساجد کا رخ بھی نہیں کیاجاتا۔ دینے والے بھی یہ کہتے ہیں کہ میں اجرت تھوڑے ہی دے رہا ہوں بلکہ ختم قرآن پر خوشی سے بطور نذرانہ پیش کررہا ہوں، تو کیا لینے دینے والوں کی یہ تاویل شریعت کی نگاہ میں درست ہے؟

ھــوالــمـصــوب:

تراویح کی اجرت لینا درست نہیں ہے اور کسی طرح کی تاویل بھی درست نہیں ہے،لیکن یہ بات ہمارے حفاظ اور ہمارے عوام کے سمجھنے کی ہے، اور ان کے محتاط رہنے کی ہے اور خواہ مخواہ فتویٰ لے کر عوام الناس میں انتشار نہ پیدا کیا جائے بلکہ انتشار سے بچتے ہوئے اصلاح کی کوشش کی جائے اور اگر ایک حافظ کو اس کی احتیاج کے پیش نظر کچھ مدد کردی جاتی ہے اور ایک محتاج حافظ اپنی ضرورت کے

(۱)الدرالمختار(کتاب الصوم) ج۳،ص:۳۹۷

تحت کسی ایسی مسجد میں سناتا ہے، جہاں اس کی زائد مدد ہوجائے گی، اور ذہن میں بالکل اجرت کا مفہوم نہ ہوتو اس میں کچھ مضائقہ نہیں اور بہتر تو یہ ہے کہ ایک ماہ کے لئے بحیثیت امام نماز پنجوقتہ اجرت پر رکھ لے، اور تراویح میں اس سے قرآن بھی سن لے۔

تحریر:مسعود حسن حسنی    تصویب:ناصر علی ندوی