بچہ کے پیچھے تراویح

تراویح کے امام کی عمر کیا ہونی چائیے ؟
نوفمبر 10, 2018
نابالغ کے پیچھے تراویح
نوفمبر 10, 2018

بچہ کے پیچھے تراویح

سوال: ایک حافظ قرآن جو اس سال آنے والے رمضان کی ۱۸تاریخ کو پندرہ برس کا ہوجائے گا تو کیا وہ شروع رمضان سے ہی تراویح وفرض نماز پڑھاسکتا ہے؟

ھــوالــمـصــوب:

امام کا بالغ ہونا امامت کی بنیادی شرائط میں سے ہے ۔ لہذا بچے کی امامت سن بلوغ تک پہونچنے سے قبل درست نہیں۔ اگر بلوغ کی کوئی علامت ۹سال سے ۱۵سال کے درمیان ظاہر ہوگئی تو وہ معتبر ہوگی۔ ورنہ پندرہ سال سے ایک دن قبل بھی امامت درست نہیں ہوگی:

(۱)والحائل لایمنع الاقتداء إن لم یشتبہ حال إمامہ بسماع أو رؤیۃ ولومن باب مشبک یمنع الوصول فی الأصح ولم یختلف المکان حقیقۃ لمسجد وبیت فی الأصح ولا حکماً عند اتصال الصفوف۔ درمختار مع الرد،ج۲،ص:۳۳۳

(۲)بلوغ الغلام بالاحتلام والإحبال والإنزال…… فإن لم یوجد فیھما شیٔ فحتی یتم لکل منھما خمس عشرۃ سنۃ بہ یفتی۔درمختار مع الرد،ج۹،ص:۲۲۵

ولایصح اقتداء رجل بإمرأۃ وخنثی وصبی مطلقاً ولوفی جنازۃ(۱)

ہدایہ میں ہے:

ولایجوز للرجال أن یقتدوا بإمرأۃ أو صبی ……وفی التراویح والسنن المطلقۃ جوزہ مشائخ بلخ ولم یجوزہ مشائخنا…… المختار أنہ لایجوز فی الصلوات کلھا(۲)

تحریر: محمدرحمت اﷲ ندوی         تصویب: ناصر علی ندوی