امام سے مقتدی ناراض ہوں
نوفمبر 3, 2018
والدین کی نافرمانی کرنے والے کی امامت
نوفمبر 3, 2018

امام سے مقتدی ناراض ہوں

سوال:امام اور مقتدی کے درمیان کہ سارے مقتدی امام سے خوش ہوں اور ایک مقتدی ناراض ہوکر مسجد نہ آئے اور ان کی ناراضگی کے تین سبب ہیں، اول امام وضوخانہ میں کپڑے نہ دھوئیں، دوم اذان خود پکارے، سوم کتاب پڑھنے میں اگر کوئی لقمہ دے تو اسے قبول کریں اور امام ان تمام چیزوں کو قبول کرے اور اس ناراض مقتدی سے اپنی تلافی بھی کرلے اور پھر بھی وہ مقتدی مسجد میں نماز پڑھنے نہ آوے تو شرع میں ان کا کیا حکم ہے؟

ھـو المـصـوب

مندرجہ بالا سوالات سے اس بات کا علم ہوتا ہے کہ مقتدی کی ناراضگی بلاوجہ شرعی ہے جو ناجائز ہے(۲)

حدیث میں بلاسبب شرعی تین دن سے زیادہ ناراض رہنے کی ممانعت وارد ہوئی ہے(۳) اور

(۱)ثلاثۃ لا یقبل ﷲ منھم صلاۃ: من تقدم قوماً وھم لہ کارھون۔سنن أبی داؤد ، کتاب الصلاۃ باب الرجل یوم القدم وھم لہ کارھن:۵۸۹۔ولوأم قوماً وھم لہ کارھون إن الکراھۃ لفساد فیہ أولأنھم أحق بالإمامۃ منہ کرہ لہ ذلک تحریماً ۔درمختار مع الرد،ج۲،ص:۲۹۷

(۲)وإن ھو أحق لا والکراھۃ علیھم۔درمختار مع الرد،ج۲،ص:۲۹۸

(۳)لایحل لرجل أن یھجر أخاہ فوق ثلاث لیال یلتقیان فیعرض ھذا ویعرض ھذا وخیرھما الذی یبدأ بالسلام۔ صحیح البخاری، کتاب الادب، باب الھجرۃ :۶۰۷۷، صحیح مسلم، کتاب البروالصلۃ،حدیث نمبر:۲۵۶۰

ایک حدیث میں ہے:

المسلم من سلم المسلون من لسانہ ویدہ (۱)

مقتدی کا رویہ امام کے لئے تکلیف کا باعث ہے، مقتدی کو اپنے اس رویہ سے باز آنا چاہئے اور امام سے معافی تلافی کرکے معاملہ کو رفع کرلے۔

تحریر:مسعود حسن حسنی    تصویب: ناصر علی ندوی