امام سے مقتدی ناراض ہوں

جھوٹی گواہی دینے والے کی امامت
نوفمبر 3, 2018
نوفمبر 3, 2018

امام سے مقتدی ناراض ہوں

سوال:۱-کیا مقتدیوں کے ناراض ہوتے ہوئے امام کا امامت کرنا مناسب ہے یا نہیں؟

۲-زید ایک مسجد کا امام ہے، امامت کے ہمراہ زید کے ذمہ نکاح پڑھانے کی بھی ذمہ داری ہے لیکن زید نکاح پڑھانے کاکام اکثر مؤذن سے لیتا ہے اور جو رقم ملتی ہے زید اس میں برابر کا شریک ہوتا ہے علاوہ ازیں زید جب مسجد سے غیر حاضر رہتا ہے اس کی غیرحاضری میں مؤذن امامت

(۱) إن الکذب یھدی إلی الفجور وإن الفجور یھدی إلی النار وإن الرجل لیکذب حتی یکتب عند ﷲ کذاباً ۔صحیح البخاری، کتاب الادب، باب قول ﷲ تعالیٰ یاایھا الذین آمنوا اتقوا ﷲ…… حدیث نمبر:۶۰۹۴

(۲) ثلاثۃ لا یقبل ﷲ منھم صلاۃ: من تقدم قوماً وھم لہ کارھون۔سنن أبی داؤد ، کتاب الصلاۃ باب الرجل یوم القدم وھم لہ کارہون،حدیث نمبر:۵۸۹

کے فرائض انجام دیتا ہے، لیکن پوری تنخواہ زید حاصل کرتا ہے کیا یہ بھی جائز ہے ؟کیا غیر حاضر کے ایام کی تنخواہ کاٹ کر مؤذن کو دینی چاہئے؟

ھـو المـصـوب

۱-امام مذکور کے کسی غیر شرعی عمل کی بنا پر مقتدی حضرات ان کے پیچھے نماز پڑھنے کو ناپسند کرتے ہوں تو ایسے امام کو چاہئے کہ اپنے فرائض امامت سے سبکدوش ہوجائے(۱)

۲-مؤذن سے نکاح پڑھانے کا معاوضہ لیناجائز نہیں ہے، چھٹی کے حق کے بقدر چھٹی لینا جائز ہے، اگر چھٹی لے کر گھر گئے ہیں تو غیرحاضری کی تنخواہ لے سکتے ہیں۔

تحریر: محمدمستقیم ندوی               تصویب: ناصر علی ندوی