’ﷲ اکبر‘کی جگہ’ آقبر‘ کہے

جس امام کے مخارج درست نہ ہوں
نوفمبر 3, 2018
لحن جلی کرنے والا امام
نوفمبر 3, 2018

’ﷲ اکبر‘کی جگہ’ آقبر‘ کہے

۱-ایک امام صاحب اذان ونماز میں تکبیر گزشتہ تقریباً ۶سال سے ﷲ آقبر پڑھتے ہیں، ایسے امام کی اقتداء درست ہے؟

۲-امام صاحب نے (الف) اپنے کاروبارمیں خیروبرکت کی نیت سے۔(ب)بارہ وفات یا دیگر تبرک دن کی اہمیت وثواب کی نیت سے۔ (ت) اپنے بزرگ مرحومین کی روحوں کے لئے ایصال ثواب کی نیت سے۔

کلام پاک پڑھنا پڑھوانا سختی سے بدعت کہا ہے ، ایسے امام کی اقتدا میں نماز پڑھنا کیسا ہے اور ان کلمات سے امام صاحب پر کیا عائد ہوتا ہے۔

۳-امام صاحب اکثر معمولی بات پر غصہ میں کسی بھی مقتدی کو کہہ دیتے ہیں کہ باہر نکل جاؤ جس کی بنا پر انتشار ہوتا ہے۔

ھـو المـصـوب

۱-اگر ادائیگی پر قادر نہیں ہے تو نماز ہوجائے گی،البتہ ایسے امام کو بدلنا ضروری ہے(۲)

(۱) وإن ذکر حرفاً مکان حرف ولم یغیر المعنی بأن قرأ أن المسلمون أن الظالمون وما أشبہ ذلک لم تفسد صلاتہ وإن غیرالمعنی فان أمکن الفصل بین الحرفین من غیرمشقۃ…… قال أکثرھم لا تفسد صلاتہ ھکذا فی فتاویٰ قاضی خان۔ الفتاویٰ الہندیہ،ج۱،ص:۷۹

(۲) ومن لا یحسن بعض الحروف ینبغی أن یجھد و لا یعذر فی ذلک فإن کان لا ینطق لسانہ فی بعض الحروف إن لم یجد آیۃ لیس فیہ تلک الحروف تجوز صلاتہ ولا یؤم غیرہ۔ الفتاویٰ الہندیہ،ج۱،ص:۷۹

۲-امام صاحب نے رائج طریقہ کو بدعت کہا ہے تو صحیح کہا ہے۔

۳-امام صاحب کا یہ طریقہ غلط ہے کسی کو جماعت سے روکنے کا ان کو کوئی حق نہیں۔

تحریر:محمد ظہور ندوی