وضوخانہ کے اوپر بنے کمرے میں امام کا مع عیال قیام

امام اہل وعیال کے ساتھ مسجدکے حجرہ میں رہ سکتے ہیں؟
نوفمبر 3, 2018
وضوخانہ کے اوپر بنے کمرے میں امام کا مع عیال قیام
نوفمبر 3, 2018

وضوخانہ کے اوپر بنے کمرے میں امام کا مع عیال قیام

سوال:ایک چھوٹی مسجد ہے اور وہ دومنزلہ ہے، مسجد کے مشرقی حصہ میں وضوخانہ ہے اور دوسری منزل میں جانے کے لئے زینہ ہے، دوسری

(۱) لو بنی فوقہ بیتا للإمام لا یضر لأنہ من المصالح أما لو تمت المسجدیۃ ثم أراد البناء منع ولو قال عنیت ذلک لم یصدق۔درمختار مع الرد،ج۶،ص:۵۴۸

(۲) وللمؤذن أن یسکن فی بیت ھو وقف علی المسجد کذا فی الغرائب۔ الفتاویٰ الہندیہ،ج۵،ص:۳۲۰

منزل کی بھی یہی صورت ہے اور اس کے بعد تیسری منزل میں امام صاحب کے لئے ایک کمرہ ہے اور وہ کمرہ بھی وضو خانہ اور زینہ کے عین اوپر ہے جو مسجد میں شمار نہیں ہے وہ کمرہ مسجد کی چھت کے مشرقی جانب ہے اور اس کے نیچے نماز نہیں ہوتی ہے کیوں کہ نیچے وضو خانہ اور زینہ ہے اس کمرہ میں امام صاحب اپنی اہلیہ کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ کیا ان کا رہنا درست ہے جبکہ ان کے رہنے میں یا باہر جانے آنے میں مسجد کا وہ حصہ جہاں نماز ہوتی ہے اس کا استعمال نہیں ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں ان کا قیام درست ہے یا نہیں ؟

ھـو المـصـوب

امام صاحب کا مع اہلیہ مذکورہ حصہ میں رہائش اختیار کرنا درست ہے، شرعی کوئی قباحت نہیں ہے کیوں کہ وہ حصہ مسجد کے حکم میں نہیں ہے۔

تحریر: محمدمستقیم ندوی               تصویب: ناصر علی ندوی