نسبندی کرانے والے کی امامت

نسبندی کرانے والے کی امامت
نوفمبر 3, 2018
نسبندی کرانے والے کی امامت
نوفمبر 3, 2018

نسبندی کرانے والے کی امامت

سوال:جس شخص نے نسبندی کرالی ہو اس کے پیچھے نماز درست ہے یا نہیں؟ کیا توبہ کے بعد اس کی نماز درست ہوگی؟

ھـو المـصـوب

نسبندی کرانا ایک قبیح فعل ہے، بلکہ بعض حضرات کے بقول حرام ہے(۱) جو شخص حرمت کا مرتکب ہو وہ فاسق کہلائے گا، فاسق کے پیچھے اگرچہ نماز مکروہ ہے لیکن درست ہوجائے گی۔ مراقی الفلاح میں لکھا ہے:

کرہ إمامۃ الفاسق العالم لعدم اھتمامہ بالدین فتجب اھانتہٗ شرعاً فلایعظم بتقدیمہ للإمامۃ(۲)

حاشیہ طحطاوی میں صراحت ہے کہ یہ کراہت تحریمی ہے:

ومفادہ کون الکراھۃ فی الفاسق تحریمیۃ(۳)

البتہ ایسے لوگوں کی امامت سے احتراز کرنا چاہئے۔ علامہ شامیؒ نے لکھا ہے:

وفی المعراج: قال أصحابنا لا ینبغی أن یقتدی بالفاسق الا فی الجمعۃ لأنہ فی غیرھا یجد إماما غیرہ(۴)

ہاں!اگرنسبندی کرنے والا شخص اپنے فعل پر نادم ہو اور توبہ کرلے تو پھر اس کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی کراہت نہیں ہوگی، کیوں کہ توبہ ہر قسم کے گناہوں کو ختم کردیتی ہے۔

مسلم شریف کی روایت ہے:

(۱) خصاء بنی آدم حرام بالاتفاق۔ الفتاویٰ الہندیہ،ج۵،ص:۳۵۷

(۲) مراقی الفلاح مع حاشیۃ الطحطاوی ،ص:۳۰۲

(۳)حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح، ص:۳۰۳

(۴)ردالمحتار ج۲ ،ص:۲۹۸

الإسلام یھدم ماکان قبلہ والتوبۃ تھدم ماکان قبلہ (۱)

تحریر: محمد ظفرعالم ندوی تصویب:محمد ظہور ندوی