نابینا کی امامت

نابینا کی امامت
نوفمبر 3, 2018
نابینا کی امامت
نوفمبر 3, 2018

نابینا کی امامت

سوال:ایک مدرسہ ہے جہاں حفظ کی تعلیم ہوتی ہے اور مدرسہ میں دواستاد ہیں۔ ایک حافظ عالم دیوبند سے فارغ ہیں دوسرے نابینا حافظ قرآن ہیں۔ مدرسہ مسجد سے ملحق ہے اس میں نابینا حافظ قرآن نماز پڑھاتے ہیں اور دیوبند کے عالم اس وجہ سے نماز نہیں پڑھاتے ہیں کہ کچھ لوگوں کو ان پر اعتراض ہے۔

کیا نابینا کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے اگر ہے تو کس صورت میں اور اگر نہیں ہے تو کس صورت میں اور اب تک نماز پڑھا رہے ہیں اب ان کے بارے میں کیا حکم ہے۔ اگر مادر زاد نابینا نہ ہو روشنی ختم ہوگئی ہو تو کیا وہ نماز پڑھاسکتے ہیں؟

(۱)البحر الرائق ج۱،ص:۶۰۷

(۲) عن أنس أن النبی ﷺ استخلف ابن أم مکتوم یؤم الناس وھو أعمیٰ۔ سنن أبی داؤد، کتاب الصلاۃ باب امامۃ الأعمیٰ، حدیث نمبر:۵۹۵

(۳)البحرالرائق،ج۱،ص:۶۱۰

ھــوالــمـصــوب:

نابینا امام کی امامت مکروہ ہے، دوسرا امام مقرر کرنا چاہئے۔ پیدائشی نابینا ہوں یا بعد کو نابینا ہوگئے ہوں، دونوں صورت میں امامت مکروہ ہے(۱)

تحریر:محمد ظہور ندوی