مسجد کی آمدنی امام لے سکتے ہیں؟

جس امام پر الزام ہو؟
نوفمبر 3, 2018
دعا تعویذ کرنے والے کی امامت
نوفمبر 3, 2018

مسجد کی آمدنی امام لے سکتے ہیں؟

سوال:۱-مسجد میں باہر سے کچھ انکم ہے، ان پڑھ لوگوں نے امام صاحب سے کہہ دیا کہ جو بھی مسجد میں انکم ہو اس کو آپ خرچ کرلیں، وہ جاہلوں کی بات پر اٹل ہیں، کیا پیش امام کو اس رقم کا خرچ کرنا جائز ہے؟

۲-گاؤں کے لوگوں کو پیش امام کے پیچھے نماز پڑھتے ہوئے کراہت ہوتی ہے، ان کے ناجائز کرتوتوں کو دیکھ کر۔ وہ امام کو نکالنا چاہتے ہیں، امام جبراً امامت کررہے ہیں کیا ایسی حالت میں امامت جائز ہے؟

ھـو المـصـوب

۱- مسجد کی آمدنی کو صرف مصالح مسجد ہی میں خرچ کرسکتے ہیں، امام صاحب کو صرف اپنی مقررہ

(۱)ولایأتین ببھتان یفترینۃ بین أیدیھن وأرجلھن۔ سورہ ممتحنہ:۱۲

(۲) دخل المسجد من ھو أولیٰ بالإمامۃ من إمام المحلۃ فامام المحلۃ أولیٰ کذا فی القنیۃ۔ الفتاویٰ الہندیہ،ج۱،ص:۸۳

تنخواہ لینے کا حق حاصل ہے(۱) اس سے زائد لینا جائز نہیں ہے، مسجد کی جو انکم ہے وہ مصالح مسجد میں صرف کی جائے گی۔

۲-اگر امام غلط اور فسق کی حد تک پہنچ چکے ہیں تو اس کے پیچھے نماز مکروہ ہوگی(۲) حکمت عملی سے امام کو ہٹانے کی تدابیر کرنا چاہئے، فی الوقت اس امام کی اقتدا میں نماز پڑھ سکتے ہیں۔

تحریر: محمد طارق ندوی

نوٹ:امام کے بارے میں کوئی ایسی صورت نہ اپنائی جائے جس سے مسلمانوں میں اختلاف وانتشار پیدا ہو، مسلمانوں کو انتشار سے بچانے کے لئے فاسق امام کی اقتدا کی جاسکتی ہے(ناصر علی )