فاسق کی امامت

فاسق کی امامت
نوفمبر 3, 2018
فاسق کی امامت
نوفمبر 3, 2018

فاسق کی امامت

سوال:امام صاحب سنیما دیکھتے ہیں، بینک سے سود کی رقم حاصل کرتے ہیں اور اپنے خرچ میں لاتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ان کے اعمال فسقیہ ظاہر ہیں، ان کی امامت کا کیا حکم ہے؟

ھـو المـصـوب

اگر واقعی یہ بات ہے کہ امام اعمال فسقیہ میں مبتلا ہیں اور ان اعمال سے ثابت ہوکر اپنے حالت نہیں بدلتا تو ایسے شخص کی امامت مکروہ ہے، اگر بغیر فتنہ وفساد ان کو علیحدہ کرکے دوسرے امام کو مقرر کیا جاسکتا ہو تو ایسا کرلیا جائے(۲)

(۱) وأما بیان من یصلح للإمامۃ فی الجملۃ فھوکل عاقل مسلم وھذا قول العامۃ۔ بدائع الصنائع، ج۱،ص:۳۸۶

(۲) وذکر الشارح وغیرہ أن الفاسق إذا تعذر منعہ یصلی الجمعۃ خلفہ وفی غیرھا ینتقل إلی مسجد آخر    ==

ورنہ: صلوا خلف کل بر و فاجر(۱)کی روایت کو مدنظر رکھ کر ہرنیک وبد کے پیچھے نماز ادا کرلینی چاہئے، انتشار واختلاف سے ہرحال میں بچنا چاہئے۔بخاری میں ہے کہ حضرت عثمانؓ سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ باغیوں کا امام نماز پڑھاتا ہے تو آپ کی کیا رائے ہے۔ کیا ہم اس کے پیچھے نماز پڑھیں تو آپ نے فرمایا اچھے کام میں ان کے شریک ہوجاؤ(۲) بہرحال مسلمانوں کے مابین نزاع کی صورت نہ اپنائی جائے۔

تحریر: ناصر علی ندوی