خائن امام کے پیچھے نماز

خائن امام کے پیچھے نماز
نوفمبر 3, 2018
خائن امام کے پیچھے نماز
نوفمبر 3, 2018

خائن امام کے پیچھے نماز

سوال:۱-ہماری مسجد کے پیش امام صاحب جمعہ کی نماز کے بعد چندہ کرتے ہیں اور اپنا حصہ نکال کر بقایارقم متولیوں کو دے دیتے ہیں مگر آج تک انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کتنی رقم خود رکھتے ہیں، پوچھنے پر موصوف فرماتے ہیں کہ ان سے حساب پوچھنا ان کی توہین ہے، کیا پیش امام کا یہ رویہ مناسب ہے؟

۲-گزشتہ ماہ محرم کے ایک جمعہ میں مذکورہ پیش امام نے نماز کے بعد دعا میں فرمایا کہ آنحضرت ﷺ نے ماہ محرم کے اس جمعہ میں بہت زیادہ دعا فرمائی، لہذا موصوف نے بھی بہت دعا کی اور یہ بھی دعا مانگی کہ جو مسلمان دین کی راہ میں روڑا ثابت ہورہے ہیں ان کو راستہ سے ہٹادے یا ہلاک کردے، موصوف نے طائف کا حوالہ دیا اور کہا کہ یہ عمل غلط نہیں ہے ۔ کیا پیش امام کا نقطۂ نظر صحیح ہے؟

(۱)ولوأم قوما و ھم لہ کارھون إن الکراھۃ لفساد فیہ أو لأنھم أحق بالإمامۃ منہ کرہ لہ ذلک تحریماً۔ درمختار مع الرد،ج۲،ص:۲۹۷

ھـو المـصـوب

۱-امام چندہ کا پوراحساب متولی کودیں اور حق المحنت ان سے طے کرکے لیا کریں، حساب دینے میں امام صاحب کی توہین نہیں بلکہ عزت، شرافت اور دینداری کی بات ہوگی، یہ موقع اور اس طرح کا جہاں کہیں بھی مالی معاملہ ہو موضع تہمت میں داخل ہے اس سے ہر مسلمان کو بچنا چاہئے(۱) حضور ؐ نے موضع تہمت سے بچنے کی ہدایت فرمائی ہے(۲) لہذا امام صاحب کا اس حدیث نبویؐ پر عمل کرتے ہوئے حساب بتادینا چاہئے،یہی ان کے حق میں بہتر ہے۔ عوام کے حق میں بہتر یہ ہے کہ وہ بدگمانی سے بچیں اورکمیٹی والے حساب لیں۔

۲-کسی بھی اہل ایمان کے حق میں بددعا مناسب نہیں بلکہ ہدایت کی دعاکرنی چاہئے ، یہی نبوی طریقہ ہے۔

تحریر: محمدظفرعالم ندوی  تصویب: محمد طارق ندوی