خائن امام کے پیچھے نماز

خائن امام کے پیچھے نماز
نوفمبر 3, 2018
خائن امام کے پیچھے نماز
نوفمبر 3, 2018

خائن امام کے پیچھے نماز

سوال:امام صاحب ریڈی میڈ کپڑوں کی دکان کرتے ہیں اور روز باہر بازار بھی جاتے ہیں اور پرائمری اسکول میں ٹیچر بھی ہیں، مسجد اور مدرسہ کا فاصلہ ۴؍۵ منٹ پیدل کا ہے، ظہر کے وقت امام صاحب مدرسہ میں موجود رہتے ہیں، نماز کے لئے مسجد نہیں آتے وہیں سے بازار چلے جاتے ہیں، ایک مصلی نے کہا بھی کہ آپ نماز کے لئے مسجد نہیں آتے، وہیں سے بازار چلے جاتے ہیں تو امام صاحب جواب دیتے ہیں کہ ہم نماز کے لئے اپنی دکان نہیں چھوڑسکتے، عصر ومغرب میں توبالکل نہیں رہتے، صرف فجر وعشاء میں مسجد آتے ہیں، ان دونوں وقتوں میں بھی کبھی کبھی ناغہ ہوجاتا ہے، اور کبھی تو ایسے وقت میں آتے ہیں کہ جماعت میں صرف دوتین منٹ کا وقت باقی رہتا ہے، اور کبھی قعدہ اخیرہ ملتا ہے اور کبھی قعدہ اولیٰ ملتا ہے۔ نماز ختم ہونے کے بعد امام صاحب برہم ہوکر کہتے ہیں کہ میں مسجد میں آجاؤں تو آپ نماز نہیں پڑھاسکتے، مصلی کہتا ہے کہ اگر آپ کو نماز پڑھانا ہے اور امامت کرنا ہے تو جماعت کے وقت سے حاضر ہوں، روزانہ آپ کا انتظار نہیں کیا جائے گا، امام صاحب کہتے ہیں کہ آپ لوگ فتویٰ منگالیجئے، تو کیا ایسے امام کے پیچھے نمازدرست ہے۔دوسری بات یہ ہے کہ اسی امام صاحب

(۱) آیۃ المنافق ثلاث: إذا حدث کذب و إذا وعد أخلف وإذا أوتمن خان۔صحیح البخاری،کتاب الایمان،باب علامۃ المنافق،حدیث نمبر:۳۳

وذکر شیخ الاسلام فی شرح کتاب الصلاۃ: الصلاۃ خلف أھل الأھواء یکرہ۔ الفتاویٰ التاتارخانیہ،ج۱،ص:۳۷۶

کے پیچھے ایک مقامی معزز اور تعلیم یافتہ آدمی نماز نہیں پڑھتا، مصلی نے کہا امام صاحب سے کہ آپ لوگ کسی وقت بیٹھ کر آپس میں بات صاف کرلیں، اس پر امام صاحب خفا ہوکر کہتے ہیں کہ تم پیغمبر تو نہیں ہو جو تمہاری بات مان لیں، صلح کرنے پر تیار نہ ہونا، ازروئے شرع کیسا ہے؟

ھـو المـصـوب

امام مذکور کے پیچھے نماز مکروہ ہے(۱)البتہ امام پر واجب ہے کہ اپنی کوتاہیوں کو دور کرے اور تنازعات ختم کرنے کی کوشش کرے۔

تحریر: محمد ظفرعالم ندوی تصویب:ناصر علی ندوی