بچہ کی امامت

بچہ کی امامت
نوفمبر 3, 2018
بچہ کی امامت
نوفمبر 3, 2018

بچہ کی امامت

سوال:زید حافظ قرآن ہے وہ امامت کرتا ہے مگر مقتدیوں کا کہنا ہے کہ زید ابھی امامت کے لائق نہیں ہے مگر زید کے دادا اور والد صاحب کہتے ہیں کہ زید بالغ ہوچکا ہے اور میں نے اس کے بغل کے بال دیکھے ہیں اور احتلام بھی ہوچکا ہے اور میں اس کے بالغ ہونے کا یقین دلاتا ہوں کہ زید امامت کرسکتا ہے اور اگر اس کی امامت صحیح نہ ہوئی تو اس کا ذمہ دار میں ہوں۔ مگر مقتدیوں کا کہنا ہے کہ اس کی عمر اور قد سے ایسا نہیں لگتا ہے کہ یہ بالغ ہے اور امامت کے لائق ہے بلکہ یہ بچہ لگتا ہے۔ پس مقتدیوں میں کافی دنوں سے انتشار ہے کہ آیا یہ امامت کرسکتا ہے یا نہیں۔ لہذا آپ یہ واضح کریں کہ بچہ کس عمر میں امامت کرسکتا ہے اور کس عمر میں تراویح پڑھاسکتا ہے اورکیا زید کے دادا اور والد کی بات معتبر مانی جائے گی اور اگر شرعی حیثیت سے زید بالغ نہ ہو تو جو زید نماز پڑھاچکا ہے تو ان نمازوں کو کس طرح ادا کی جائیں؟

ھـو المـصـوب

اگر آثار بلوغ ظاہر ہوچکے ہیں تو زید بالغ ہوگا، اور اس کی امامت درست ہوگی۔ آثار بلوغ میں احتلام بھی ہے، مگر زید خود بتارہا ہے تو اسے بالغ سمجھا جائے گا۔ بلوغ کے لئے عمر کی قید اس وقت ہے جبکہ آثار بلوغ ظاہر نہ ہوئے ہوں، اگر پندرہ سال سے قبل آثار بلوغ میں کوئی بھی علامت ظاہر ہوگئی تو وہ لڑکا بالغ ہوگا، اور اس کی امامت درست ہوگی(۱)

تحریر: محمدظفرعالم ندوی  تصویب: ناصر علی ندوی