امام قرآن غلط پڑھے

لکنت والے امام کی امامت
نوفمبر 3, 2018
نابینا کی امامت
نوفمبر 3, 2018

امام قرآن غلط پڑھے

سوال:ایک مسجد میں ایک ایسا شخص امامت کے لئے آگے بڑھتا ہے جو کسی بھی صورت میں امامت کا اہل نہیں لگتا ہے۔ مثلاً قرآن بہت ہی غلط پڑھتا ہے، حتی کہ اذان بھی غلط پڑھتا ہے، داڑھی منڈاتا ہے، نیز وضع قطع

(۱)سئل الخیر الرملی عما إذا کانت اللغثۃ یسیرۃ فأجاب بأنہ لم یرھا لأئمتنا وصرح بھا الشافعیۃ بأنہ لوکانت یسیرۃ بأن یاتی بالحرف غیرصاف لم تؤثر قال وقواعدنا لا تاباہ۔ ردالمحتار،ج۲،ص:۳۲۹

(۲) إذا لحن فی الاعراب لحناً لایغیرالمعنی بأن قرأ لاترفعوا أصواتکم برفع التاء لا تفسد صلاتہ بالاجماع وإن غیر المعنی تغییراً فاحشاً…… فسدت صلاتہ فی قول المتقدمین۔ الفتاویٰ الہندیہ،ج۱،ص:۸۱

بالکل ہی خلاف سنت ہے، نماز کے مسائل سے ناواقف ہے۔ کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز جائز ہے؟ جبکہ اسی مسجد میں کچھ ایسے نوجوان موجود ہیں جو کہ قرآن صحیح پڑھتے ہیں، بامشرع ہیں، وضع قطع سنت کے مطابق ہے، نماز کے مسائل سے باخبر ہیں، اور جہاں تک میرا خیال ہے تہجد گزار نیک لوگ ہیں مگر ان کو محض امامت کے لئے اس لئے اجازت نہیں کہ یا تو غریب ہیں ، دیہاتی ہیں یا چھوٹی ذات سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس لئے ان کو ہراعتبار سے مسجد میں دبایا جاتاہے۔مہربانی کرکے فتویٰ صادر فرمائیں۔ چونکہ میرا دل ان باتوں کی وجہ سے سخت مچلتا ہے مگر میں بہت ہی کم عمر ہوں، اس لئے میں ذاتی طور پر کارروائی کرنے سے قاصر ہوں، لیکن الحمدﷲ بالغ العقل والنظر ہوں۔ انشاء اﷲ ایسے لوگوں کے خلاف میں جہاد کروں گا۔

ھـو المـصـوب

ایسا شخص جو کہ مسائل سے ناواقف ہو، داڑھی منڈاتا ہو، قرآن غلط پڑھتا ہو، اس کی امامت مکروہ ہے۔ اگر ایسی غلطی کرتاہے جس سے معنی فاسد ہوجاتے ہیں تو کسی کی نماز نہ ہوگی(۱)

اسلام میں ذات پات اور غربت کے اعتبار سے امامت کی اہلیت کو نہ دیکھنا چاہئے بلکہ اہلیت علم وتقویٰ کے اعتبار سے ہوتی ہے۔

تحریر:مسعود حسن حسنی    تصویب: ناصر علی ندوی