امامت کے لئے مطلوبہ عمر

متولی کی اجازت کے بغیر امام کا تقرر
نوفمبر 3, 2018
بچہ کی امامت
نوفمبر 3, 2018

امامت کے لئے مطلوبہ عمر

سوال:اسلام میں بلوغت کی حد کیا ہے؟ اور جو عمر مقرر کی گئی ہے اس کی حد کیا ہے۔ کیا پندرہ سولہ سالہ حافظ قرآن امامت کرسکتا ہے، کیا امامت کے لئے داڑھی کا وجود ضروری ہے؟

ھـو المـصـوب

اگر بلوغت کے آثار پیدا ہوگئے مثلاً احتلام ہورہا ہو تو لڑکا بالغ سمجھا جائے گا(۲) اگر آثار بلوغت ظاہر نہ ہوئے ہوں تب عمر کا اعتبار کیا جائے گا،عمر کے سلسلہ میں فقہاء نے پندرہ سال کا اعتبار کیاہے،یعنی اگر کوئی لڑکا خصوصاً موجودہ دور میں پندرہ سال کا ہو جائے تو وہ بالغ تصور کیا جائے گا اور

(۱) قولہ ’’کنصب الإمام‘‘ یعنی إذا لم یکن البانی موجوداً أما إذا کان فنصب الإمام إلیہ وھومختار الاسکاف قال ابواللیث وبہ نأخذ الا أن ینصب شخصاً والقوم یریدون من ھوأصلح منہ۔ العنایۃ علی ھامش فتح القدیر،ج۱۰،ص:۳۴۵

(۲)بلوغ الغلام بالاحتلام والاحبال والإنزال إذا وطی فإن لم یوجد فحتی یتم لہ ثمانی عشرۃ سنۃ…… وھذا عند أبی حنیفۃ، وقالا: إذا تم الغلام والجاریۃ خمس عشرۃ سنۃ فقد بلغاً۔ الہدایہ مع الفتح،ج۹،ص:۲۷۶

بلوغت کے احکام ان پر نافذ ہوں گے اور امامت بھی درست ہوگی، اس سے کم عمر ہو تو امامت نہ ہوگی۔

۲-امامت کے داڑھی کا ظہور ضروری نہیں ہے۔

تحریر:محمد ظفرعالم ندوی  تصویب:ناصرعلی ندوی