فنڈپرزکوۃ

ملازمین کے سرکاری فنڈاوربیمہ میں زکوۃ
ديسمبر 19, 2022
جی پی ایف میںزکوۃ
ديسمبر 19, 2022

فنڈپرزکوۃ

سوال:زید کی تنخواہ سے کچھ محدود رقم ہر ماہ کٹتی ہے جو حولان حول کے بعد نصاب زکوۃ تک پہنچ جاتی ہے،تو کیا اس پر زکوۃ قبل القبضہ ادا کرنا درست ہے؟

ھــوالـمـصـــوب:

مذکورہ رقم میں وصولی سے قبل زکوۃ واجب نہیں ہوتی ہے اور اگر قبل از وصول زکوۃ دے دی جائے تویہ بھی جائز ہے۔ (۱)

تحریر: محمد مستقیم ندوی                 تصویب: ناصرعلی

سوال مثل بالا

سوال:۱-سرکاری ملازمین کی تنخواہ کا کچھ حصہ لازمی طور پر کاٹ کر پراویڈنٹ فنڈ کے نام سے سرکار کی تحویل میں جمع ہوجاتا ہے، جس کو سرکار اپنے مصرف میں رکھتی ہے اور اس پر سالانہ سود بھی دیتی ہے، ملازم کو اپنے فنڈ کا حساب تو معلوم ہوتا ہے مگر اس کی ملک میں نہیںہوتا، اس کی تملیک ملازمت سے سبکدوش ہونے پر ہی ہوتی ہے، اگر درمیان ملازمت ملازم لینا چاہے تو اس جمع رقم کا کچھ مقررہ حصہ ہی بہت سی کارروائیوں کے بعد قرض کے طور پر دیا جاتا ہے۔بعض حالات میں یہ ناقابل واپسی بھی ہوتا ہے ورنہ اکثر ملازم کی تنخواہ سے ماہانہ قسطوار واپس بھی لے لیا جاتا ہے۔ شریعت مطہرہ کی روشنی میں واضح فرمائیں کہ فنڈ کی جمع شدہ رقم پر زکوۃ کا کیا مسئلہ ہے، نیز بغیر ملک میں آئے اس پر سرکار سے جو اضافہ ملتا ہے اس کا کیا حکم ہوگا؟

۲-ظفر نے فیروز سے اپنے بھائی کے لئے زمین کی خرید کا ایک معاملہ کیا، چونکہ ظفر کے فیروز کے بھائی سے بڑے اچھے مخلصانہ مراسم تھے، اس لئے اس کی رعایت میں ظفر نے فیروزکو اس کی ضرورت پر پیشگی پیسے دے دیئے کہ بعد میں رجسٹری ہوجائے گی۔ عرصہ دوسال کے بعد اچانک فیروز کے بھائی کاانتقال ہوگیا، اب ظفر نے فیروز سے لکھا پڑھی کی بات کہی تو اس کی نیت میں کھوٹ نظر آنے لگا، ظفر نے اپنے ہاتھوں سے ۸۹ہزار اداکئے، جس میں وہ (فیروز) صرف ۸۰ہزار کو قبول کررہا ہے، ریٹ بھی بڑھاکر لینا چاہتا ہے، ظفر معمولی حیثیت کا دیندار آدمی ہے، عدالتی چارہ جوئی دشوار ہے،کسی غیر اخلاقی ذریعہ میں بھی خاصی رشوت دینی پڑے گی،اس کی بددیانتی کو برداشت کرکے زائد رقم دے کر تصفیہ کرنے کی مالی گنجائش ظفر کے پاس بھی نہیںہے، اور اس کے بھائی کے پاس بھی۔ کیا ایسی صورت میں کسی سے ملی ہوئی سود یا زکوۃ کی رقم سے فیروز کی ہٹ دھرمی سے نپٹنے کے لئے ظفر اس معاملہ سے اپنی گردن چھڑا سکتا ہے؟ واضح ہو کہ ظفر صاحب نصاب بھی نہیں ہے، اور جس بھائی کے لئے یہ معاملہ کیا ہے وہ صاحب نصاب تو ہے مگر مالی وسعت اسے بھی حاصل نہیں ہے۔

ھــوالمصــوب:

۱-فنڈ پر زکوۃ نہیںہے(۱)، فنڈ پر جو اضافہ گورنمنٹ دیتی ہے اس کا لینا درست ہے۔

۲-ظفراپنی گردن چھڑانے کے لئے سود اور زکوۃ کااستعمال نہیں کرسکتا ہے۔

نوٹ:اگرظفرمستحق زکوۃہے تواپنی ضرورت ومجبوری کی وجہ سے سودیازکوۃ کی رقم لے سکتاہے۔

تحریر:محمد ظہورندوی