مقتدی کو کب کھڑا ہونا چائیے ؟

مقتدی کو کب کھڑا ہونا چائیے ؟
نوفمبر 2, 2018
اقامت کے وقت کھڑے ہونے کی دلیل
نوفمبر 2, 2018

مقتدی کو کب کھڑا ہونا

سوال:ہمارے علاقہ میں بریلوی حلقہ کے علماء اپنے علاقہ کی مسجد میں فرض نماز کے وقت مؤذن تکبیر کہتا ہے اور امام اکیلا مصلیٰ پر بیٹھ جاتا ہے اور جب مکبر حی علی الصلاۃ کہتا ہے تب سب نمازی اٹھتے ہیں ان سے تلاش کیا کہ ایسا کیوں کرتے ہو جبکہ ﷲ کے رسولؐ کا معمول تویہ تھا، پہلے صفیں درست کراتے اس کے بعد تکبیر کا حکم دیتے وہ کہتے ہیں ایسا نہیں ہے۔ ہدایہ میں حیّ علی الصلاۃ پر اٹھنے کا صاف طور پر لکھا ہوا ہے۔ دوسرا عمل بریلوی کا یہ ہے کہ نماز پوری کرنے کے بعد سیدھے ہاتھ کی جانب ٹیڑھے ہوکر دعا الگ سے مانگتے ہیں جو اصل دعا سے زیادہ اس کی اہمیت دیتے ہیں، تلاش کرنے پر بتلاتے ہیں تو کہ بغداد میں شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کے مزار کی طرف رخ کرکے ایسا کرتے ہیں؟

ھــوالـمـصـــوب:

آپ ؐ، خلفاء راشدین وتابعین کا معمول یہی رہا ہے کہ جب امام مسجد میں آجائے تو اول اقامت ہی سے کھڑے ہوں اور صفوں کو درست کرلیں:

عن أبی ھریرۃؓ یقول أقیمت الصلوۃ فقمنا فعدّلنا الصفوف قبل أن یخرج الینا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم (۱)

دوسری روایت:

عن نعمان بن بشیرؓ قال کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یسوّی صفوفنا اذا قمنا إلیٰ الصلوۃ فاذااستوینا کبّر(۲)

۱-اگر امام صاحب پہلے سے صف میں موجود ہوں تو ایسی صورت میں ہر حال میں حیّ علی الصلاۃ پر کھڑے ہوجائیں، پہلے کھڑے ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ واضح ہوکہ اس سلسلہ میں روایتوں کی بنیاد پر ائمہ کے مابین اختلاف ہے، اور یہ اختلاف أفضل یا أولیٰ ہونے کا اختلاف ہے، لہذا اس کو باعث نزاع نہیں بنانا چاہئے۔ یعنی کوئی اول اقامت سے کھڑا نہ ہو تو اس کو برا نہیں سمجھنا چاہئے۔ اسی طرح کوئی اول اقامت میں سے کھڑا ہوجائے تو اسے جھڑک کر زبردستی بٹھانے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔

۲-نماز کے بعد دائیں یا بائیں جانب سے لوگوں کی طرف رخ کرکے بیٹھنا مستحب ہے:

عن سمرۃؓ قال: کان النبیؐ اذا صلّی صلاۃ أقبل علینا بوجھہ(۳)

لیکن نماز کے بعد بغداد میں حضرت عبدالقادر جیلانیؒ کی مزار کی جانب رخ کرکے بیٹھنا اور دعا مانگنا بدعت ہے۔

تحریر:ساجد علی      تصویب:ناصرعلی ندوی