سوال:ہمارے یہاں آمنہ نام کی ایک عورت ہے جو اپنے گھر پر ہفتہ واری اجتماع کراتی ہیں، اور روزانہ مختلف محلوں میں بیان کرتی ہیں، اس نے اپنے گھر کے پاس ایک اسکول کھول رکھاہے، خود نہیں پڑھاتی، اس نے تین تین سو روپیہ ماہانہ تنخواہ پر ماڈل اسکول سے تعلیم یافتہ تین لڑکیوں کو رکھا ہے، جو تعلیم کی خدمت انجام دیتی ہیں، کوئی حافظ یا عالم نہیںہیں، نیز وہ ایڈمیشن کے وقت ماڈل اسکول کی طرح فیس بھی لیتی ہیں، اس اسکول میں ستر بچے پڑھتے ہیں،جو ہر طرح کے گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں، اس مرتبہ اس نے رمضان شریف میں زکوۃ اور فطرہ وغیرہ اور عیدالاضحی کے موقع پر چرم قربانی اکٹھاکی ہیں، اور مزید کررہی ہیں،اس نے تقریباً چار لاکھ روپیہ اکٹھاکرلیا ہے کہ میں نے مدرسہ کے لئے زمین خریدلی ہے، تملیک نہیںکروائی،اور رجسٹری اپنے نام کروائی ہے۔ مسئلہ زیر بحث یہ ہے کہ جن لوگوں نے زکوۃ یا فطرہ دیا ہے ان کی زکوۃ اداہوگئی یا نہیں؟ یا دوبارہ ادا کرنا پڑے گی؟
ھــوالمصــوب:
مذکورہ صورت میں زکوۃ کی ادائیگی نہیں ہوئی،اورچرم قربانی بھی صحیح مصرف میںاستعمال نہیں ہوئی، زکوۃ اورچرم قربانی دونوں کوصحیح مصرف میں دوبارہ اداکرناہوگا۔(۱)
تحریر:محمد مستقیم ندوی تصویب:ناصر علی