زکوٰۃ میں حیلہ کی ایک شکل

تملیک کی شرعی حیثیت
نوفمبر 30, 2022
زکوۃ کے لئے وکالت کامسئلہ
نوفمبر 30, 2022

زکوٰۃ میں حیلہ کی ایک شکل

سوال:زکوٰۃ کے باب میں حیلہ سے متعلق فقہائے کرام کی مختلف آراء ملتی ہیں،ہم منتظمین جامعہ کے لئے بظاہر سہولت اس صورت میں ہے کہ طلباء کے طعام وقیام اور تعلیم وغیرہ پر جو مصارف آتے ہیں ان کا حساب لگا کر ہر طالب علم کو واجب الاداء ماہانہ اخراجات کے بقدر زکوٰۃ یا صدقات واجبہ سے ادا کئے جائیں،لہٰذا صورت مذکورہ پر نظر کرتے ہوئے اگر درست ہو تو تصدیق فرمائی جائے،ورنہ کوئی سہل اور اقرب الی الشرع صورت تجویز فرمائی جائے نیز یہ وضاحت بھی ہو کہ طالب علم بالغ ہو تو کیا حکم ہے؟کیا اس سے اس قسم کا معاہدہ داخلہ کے وقت ضروری ہے؟ اور نابالغ ہو تو کیا ولی کی اجازت ضروری ہوگی؟یا صرف منتظمین ادارہ کا تصرف کافی ہوگا؟

ھــوالمصــوب:

اگرمستحق طلباء پر صرف ہو تو مذکورہ صورت درست ہے۔(۱)

تحریر:ظفرعالم ندوی         تصویب:ناصر علی

نوٹ:اس مسئلہ میں ہندوستان کے فقہاء کااجتماعی فیصلہ اس طرح ہے:

مدرسہ میں طلبہ کے قیام وطعام اور تعلیم وغیرہ پرجومجموعی مصارف آتے ہیں،ان کاحساب لگاکر ہرطالب علم پرواجب الاداء ماہانہ اخراجات کے بقدر مدزکوۃ سے اداکئے جائیں،یہ ادائیگی بصورت نقد یاچیک طالب علم کودی جائے،اورخودمہتمم مدرسہ بھی یہ رقم زکوۃ اکائونٹ سے نکال کرمدرسہ کے عام اکائونٹ میں اس کی طرف سے جمع کرسکتاہے،بشرطیکہ بوقت داخلہ ،فارم داخلہ میں طالب علم کی طرف سے اوراگرنابالغ ہوتواس کے ولی کی طرف سے یہ تصریح کرادی جائے کہ مہتمم مدرسہ اس کی طرف سے از مدزکوۃ اس کے اخراجات مدرسہ کواداکرنے کامجازہوگا۔(۲)