قضاء عمری کا حکم

قضاء عمری کا حکم
نوفمبر 10, 2018
قضاء عمری کا حکم
نوفمبر 10, 2018

قضاء عمری کا حکم

سوال:اگر کسی شخص کی بہت سی نمازیں قضاہوگئی ہیں اور اس شخص کو یہ یاد نہیں کہ کس دن کی کس وقت کی نماز قضا ہوئی ہے تو کیا ایسے شخص کے بالغ ہونے کے بعد سے تمام نمازیں قضا کرلینا صحیح ہوگا؟ اور بالغ ہونے کی مدت کہاں سے شمار کی جائے گی؟ عام طور سے پندرہ سال سے بلوغت کی مدت ہوتی ہے لیکن بعض لوگ پندرہ سال سے کم عمر میں بھی بالغ ہوجاتے ہیں تو کیا ایسی صورت میں مدت بلوغت چودہ سال سے شمارکرنا صحیح ہے یا نہیں؟ اور قضاء عمری کرنے کے بعد صاحب ترتیب کہلائے گا یا نہیں؟

ھــوالــمـصــوب:

دریافت کردہ صورت میں بالغ ہونے کے بعد کی نمازیں جو چھوٹ گئی ہیں تخمینہ سے ان کی قضا کرے، بلوغ کی مدت اس صورت میں ہے جبکہ علامات بلوغ ظاہر نہ ہوئے ہوں، اگر علامات بلوغ پندرہ سال سے قبل ظاہر ہوگئے ہیں تو وہ شخص بالغ کہلائے گا، علامات ظاہر نہ ہونے کی صورت میں پندرہ سال کی عمر کو بلوغ کی عمر سمجھا جائے گا۔ اگر ترتیب کے ساتھ تمام قضا نمازیں ادا کرے تو صاحب ترتیب ہوجائے گا۔

تحریر: محمد ظفرعالم ندوی تصویب: ناصر علی ندوی