فاتحہ سے متعلق ایک روایت کی تحقیق

لولاک لما خلقت الافلاک کی تحقیق
أكتوبر 30, 2018
ایک روایت کا مطلب
أكتوبر 30, 2018

فاتحہ سے متعلق ایک روایت کی تحقیق

سوال :حضور ﷺ نے فاتحہ دیا ہے ،’’فتاوی روزجنرری‘‘ میں ملاعلی قاری یہ روایت لکھتے ہیں کہ سیدنا ابراہیم بن رسول کی وفات کے تیسرے دن حضـرت ابوذر غفاری اوٹنی کا دودھ ،جو کی روٹی اور کھجور لے کر حاضر ہوئے ،اور آپ کے سامنے رکھ دیا ،تو آپ نے ایک بار الحمد تین بار قل ھوﷲ اور ﷲم صلی علی محمد انت بہا أھل وہو لہا اھل پڑھ کر دست مبارک اٹھایا اور فرمایا الہی اس کا ثواب ہمارے لڑکے کو پہونچا ،پھر حضرت ابوذر کو اس کو تقسیم کرنے کا حکم دیا، درج بالا عبارت کا حوالہ کیا ہے؟ ِ

ھوالمصوب:

دریافت کردہ صورت میں آپ نے بطور حوالہ ملا علی قاری کی جس کتاب کا نام لکھا ہے نام لکھنے میں آپ سے چوک ہوگئی ۔ ملا علی قاری کی طرف جس کتاب کی جھوٹی نسبت کی جاتی ہے اور اس کے حوالہ سے پرو پیگنڈہ کیا جاتا ہے ،اس کا نام ’’فتاوی اوزجندی ‘‘دیا جا تا ہے،حالانکہ فتاوی اوزجندی کے نام سے بھی ملاعلی قاری کی کوئی کتاب نہیں ہے،نیز مذکورہ عبارت بے اصل ومن گھڑت ہے ،افسوس صد افسوس !اہل بدعت اپنی شکم پروری کی خاطر بلاتحقیق موضوع ومن گھڑت اور بناؤٹی حدیث کو حضور کی طرف نسبت کرنے میں ذرا بھی نہیں شرماتے ،العیاذباﷲ من ذالک ،حضور کے فرمان میں ایسے لوگوں کے لئے سخت وعید آئی ہے ،بخاری میں ہے : من کذب علی متعمدا فلیتبوأمقعدہ من النار(۲) مذکورہ سوال کے سلسلہ میں فتاوی رحیمیہ میں ہے : 1۳۳۸ھ میں کتاب مذکور اورروایت مذکورہ کا معاملہ مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کے علماء کرام کی خدمت میں پیش ہوا ،تو حضرت عبدﷲ مفتی حنفی اور شیخ محمد عمر مفتی شوافع اور علامہ محمدابراہیم مفتی مدینہ منورہ اور علامہ نور محمد مفتی طائف وغیرہم نے متفقہ فتوی دیا کہ مذکورہ عبارت کی نسبت آنحضرت کی طرف کرنا سخت گناہ اور آپ پر بہتان عظیم ہے ،اور فتاوی اوزجندی نامی کتاب ملاعلی قاری کی نہیں ہے(1) تحریر:محمد مستقیم ندوی

تصویب :ناصر علی ندوی