عرش اٹھا نے کا مطلب

عرش پر کون سا کلمہ لکھا ہے ؟
أكتوبر 23, 2018
روح کا ٹھکا نہ
أكتوبر 23, 2018

عرش اٹھا نے کا مطلب

سوال :ہندی کے کلام پاک غیر مسلموں کے یہاں موجود ہے ،کسی کسی کلام پاک میں تفاسیر بھی لکھی ہوئی ہیں ،لوگ تنقیدی خیالات کو لے کر مطالعہ کرتے ہیں ،کچھ سے سوال ہوا ہے کہ بروز حشر ﷲ تعالی کرسی پر جلوہ افروز ہوں گے ،اور کرسی کو کچھ فرشتے اور پیغمبران تھامے ہوں گے ،تو جب ﷲ تعالی جسم سے مبرا ہے اور لامکان ہے تو کرسی کی کیا ضرورت ہے ،جسم والا ہی کرسی پر بیٹھتا ہے ؟ ِ

ھوالمصوب:

دریافت کردہ صورت میں پہلی بات یہ ہے کہ ہم لوگ غیب پر ایمان رکھتے ہیں ،نہ ﷲ کو دیکھا ہے اور نہ ہی رسول ﷲ ﷺ کو تو جس طرح بغیر دیکھے ہم لوگ ایمان لائے ہیں اسی طرح سے من وعن اپنی کتاب میں اور رسول ﷲ ﷺ نے احادیث میں فرمایا ہے اس پر ایمان لے آئیں گے ،اور بعض علماء نے لکھا ہے کہ عرش کے بارے میں ﷲ تعالی کا اس پر جلوہ افروز ہونے کے بارے میں پوچھنا بھی بدعت ہے (1) دوسری بات یہ کہ فرشتوں کے عرش اٹھانے کا مطلب اس کی تدبیر کرنا اور اس کی حفاظت کرنا ہے(۲)اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ ﷲ تعالی اپنے جسم کے ساتھ جلوہ افروز ہے ،کیونکہ ﷲ ان تمام چیزوں سے مبرا اورپاک ہے ،آپ کو ایک اصولی بات ذہن میں رکھنی چائیے کہ خواہ ﷲ تعالی کی صفات ہو یا جنت یا دوزخ کا ثواب وعذاب ہو ،ﷲ تعالی کا استوی علی العرش ،ﷲ تعالی کا سنے اور دیکھنے والا ہونایا جنت میں انعامات: کلما رزقوا منہامن ثمرۃ رزقا قالوا ہذا الذی رزقنا من قبل وأوتو بہا متشابہا(۳) اور جہنم میں عذاب اور اس کی خفیف ترین صورت میں ارشاد نبوی ہے کہ تلوے کے نیچے آگ سے دماغ کھولے گا(۴) الغرض یہ تمام امور تقریب فہم کے لئے ہماری صفات اور مشاہدات کو سامنے رکھ کر بیان کئے گئے ہیں (۵)کیونکہ بغیر اس کے ہمارا سمجھنا مشکل تھا ،اور اس کے بغیر سمجھے ترغیب وترہیب کا مقصد حاصل نہیں ہوسکتا تھا ،اس لئے ﷲ تعالی اور اس کے رسول نے یہ طریقہ اپنایا ،لیکن ﷲ تعالی نے اپنے بارے میں: لیس کمثلہ شئی (1)کہہ کر مشابہت کی نفی کردی،اسی طرح جنت کے انعامات کے بارے میں روایت آتی ہے: مالا عین رأت ولا اذن سمعت ولا خطر علی قلب بشر(۲) کے بعد دنیا کے انعامات کی مما ثلت کی نفی کردی گئی ہے ۔ ِ
تحریر :محمد مستقیم ندوی

تصویب :ناصر علی ندوی