کفن کے کپڑے

غسل میں بیری کا پتہ استعمال کرنا
نوفمبر 11, 2018
زرد رنگ کا کفن
نوفمبر 11, 2018

کفن کے کپڑے

۱-کفن سنت میں کتنے کپڑے دیے جائیں اور کفایہ کسے کہتے ہیں؟

۲-بعد دفن قبر پر اذان دینا ائمہ اربعہ کے نزدیک کیسا ہے؟ جو نہیں کرتے ان پر لعنت کرنا کیسا ہے؟

(۱)عن أم عطیۃ الأنصاریۃ رضی ﷲ عنہا قالت: دخل علینا رسول ﷲ ﷺحین توفیت ابنتہ فقال: اغسلنھا ثلاثاً أو خمساً أو أکثر من ذلک ان رأیتن ذلک بماء سدر واجعلن فی الآخرۃ کافوراً۔ صحیح البخاری،کتاب الجنائز، باب غسل المیت ووضوۂ بالماء والسدر، حدیث نمبر:۱۲۵۳

ویصب علیہ ماء مغلیٰ بسدر أو ورق النبق أوخرص الاشنان إن تیسر وإلا فماء خالص۔درمختار مع الرد،ج۳،ص:۸۷

قولہ ’ورق النبق‘ ومن خواصہ أنہ یطردالھوام ویشد العصب ویمنع المیت من البلاء۔ ردالمحتار،ج۳،ص:۸۷

(۲)اگرپتی رکھنے سے مرادشاخ ڈالناہے توصحیح البخاری کی ایک حدیث میں اس کاتذکرہ ملتاہے،محدثین نے اس کی متعدد توجہیں کی ہیں،علامہ ابن حجرعسقلانی لکھتے ہیں:

قال الخطابی:ہو محمول علی أنہ دعا لہما بالتخفیف مدۃ بقاء النداوۃ لا أن فی الجریدۃ معنی یخصہ ولا ان فی الرطب معنی لیس فی الیابس وقد قیل أنہ یسبح ما دام رطبا فیحصل التخفیف ببرکۃ التسبیح……قال الطرطوسی:لأن ذلک خاص ببرکۃ یدہ وقال القاضی عیاض:لأنہ علل غرزہما علی القبر بأمر مغیب وہو قولہ ’’لیعذبان‘‘۔فتح الباری ج۱،ص:۴۱۷

ویؤخذ من ذلک ومن الحدیث ندب وضع ذلک للاتباع یقاس علیہ ما اعتید فی زماننا من وضع أغصان الآس ونحوہ وصرح بذلک أیضا جماعۃ من الشافعیۃ۔ردالمحتار ج۳،ص:۱۵۵

ھــوالــمـصــوب:

۱- کفن سنت مرد کیلئے صرف تین کپڑے ہیں، ازار ، قمیص، لفافہ، کفن کفایہ ازار ولفافہ ہے، کفن کفایہ کا مطلب یہ ہے کہ اگر کفن میں قمیص نہ ہو بلکہ ازارلفافہ ہو تو کافی ہوجائے گا ورنہ سنت تو یہی ہے کہ ازار ولفافہ کے ساتھ قمیص بھی ہو، عورت کیلئے کفن سنت کرتا، ازار، لفافہ، اوڑھنی، چھاتی باندھنے کیلئے ایک خرقہ ہو ، کفن کفایہ ازار لفافہ اوڑھنی ہے یعنی اگر کپڑے زیادہ نہ ہوں بلکہ اس قدر ہوں کہ صرف ازار لفافہ اور اوڑھنی بن سکے تو یہ بھی کفن کیلئے کافی ہے(۱)

۲-قبر پر تدفین کے بعد اذان دینا کتاب وسنت سے ثابت نہیں۔ علامہ شامی نے اسے خلاف سنت اوربدعت قرار دیا ہے اور علامہ ابن حجر کا فتویٰ نقل کیا ہے کہ یہ بدعت ہے:

لا یسن الأذان عند إدخال المیت فی قبرہ کما ھو المعتاد الآن و قدصرح ابن حجر فی فتاویہ بأنہ بدعۃ(۲)

اس مسئلہ میں مفتی عبدالرحیم نے فتاویٰ رحیمیہ میں بڑی تفصیل سے بحث کی ہے جو لوگ قبر پر اذان نہیں کہتے ہیں وہ اصل سنت کے متبع ہیں ان پر لعن طعن کرنا سخت گناہ ہے(۳)

تحریر: محمد طارق ندوی     تصویب:ناصر علی ندوی