پکی قبریں بنانا

دوسری قبر کی لکڑی استعمال کرنا
نوفمبر 11, 2018
قبر سے متعلق چند مسائل
نوفمبر 11, 2018

پکی قبریں بنانا

سوال:۱-پکی قبر بنانا کیا شریعت میں ممنوع ہے؟

۲-پکی قبر کی تعریف کیا ہے؟

۳-قبر کی نشاندہی کیلئے قبر کے چاروں طرف ایک اینٹ کی چنائی جس کی اونچائی تقریباً ایک یا ڈیڑھ بالشت ہو اور اوپری حصہ کچا ہی رہے بنانے کی شریعت میں اجازت ہے؟ قبر کی نشاندہی کا مقصد اس کو بے حرمتی سے بچانا ہے۔

۴-قبرستان کا وہ حصہ جہاں قبریں ہیں اور ان کے درمیان لوگ آتے جاتے ہیں یا میت کو لے جاتے ہیں، جوتا پہن کر جانے کی گنجائش ہے؟ یا جوتا اتار کر جانا ضروری ہے، اور اس حدیث پاک کا کیا مطلب ہے ’حتی لا یسمع صوت نعلیہ‘۔

ھــوالــمـصــوب:

۱-پکی قبر بنانا درست نہیں ہے،ا حادیث سے اس کی ممانعت ثابت ہے(۱)

۲-جس کے اردگرد پکی دیوار بنادی جائے اس کو پکی قبر کہیں گے۔

۳- نشاندہی کی خاطر یا حفاظت کی غرض یہ صورت جائز ہے۔

۴-جہاں پر قبریں نہیں ہیں اور جانے کے واسطہ راستے بنے ہوئے ہیں وہاں جوتا پہن کرجانا

(۱)نھی رسول ﷲ ﷺ أن یجصص القبر۔صحیح مسلم، کتاب الجنائز، باب النھی عن تجصیص القبر، حدیث نمبر:۹۷۰

ویسنم القبر قدر الشبر ولا یربع ولا یجصص۔ الفتاویٰ الہندیہ، ج۱،ص:۱۶۶

درست ہے(۱) البتہ قبروں پرسے گزرنا درست نہیں ہے۔

تحریر:محمد طارق ندوی      تصویب:ناصر علی ندوی