نماز کے لئے مسجد کی دوسری منزل کو خاص کرنا

مکبر کی تکبیر معتبر ہے یا نہیں؟
نوفمبر 3, 2018
امام اونچائی پرکھڑے ہوں
نوفمبر 3, 2018

نماز کے لئے مسجد کی دوسری منزل کو خاص کرنا

سوال:ہمارے محلہ میں ایک مسجد بہت پرانی تھی،بوسیدہ ہوگئی تھی، اس کو شہید کرکے دوبارہ اس کی تعمیر کی جارہی ہے۔ مسجد تین منزلہ ہے۔ اب اس میں اختلاف یہ ہے کہ نماز کے لئے پہلی منزل کو خاص کیا جائے یا دوسری منزل کو۔ جبکہ نئی تعمیر سے پہلے نماز نیچے ہی کی منزل میں ہوتی تھی، ذمہ داران مسجد کا خیال یہ ہے کہ پہلی منزل کو خالی رکھ کر دوسری منزل میں نماز پڑھی جائے اور پہلی منزل کو صرف مدرسہ یا مکتب وغیرہ کے لئے استعمال کیا جائے۔ یعنی خلاصہ یہ ہے کہ دوسری ہی منزل کو نماز کے لئے خاص کیا جائے، اس طورپر کہ امام بہرحال ہمیشہ دوسری ہی منزل میں نماز پڑھائیں گے اگرچہ مصلیوں کی تعداد بڑھنے پر مصلی حضرات نیچے کی منزل میں یا اوپر چلے جائیں لیکن امام صاحب ہمیشہ دوسری ہی منزل میں نماز پڑھائیں گے، یعنی بنیادی طور پر اصل مسجد دوسری منزل کو قرار دیا جائے اور پہلی منزل کو خالی رکھا جائے۔

لیکن دوسرے لوگوں کو اس پر اعتراض ہے ان کا کہنا ہے کہ ایسا کرنا درست نہیں ہے بلکہ نماز بالکل پہلی ہی منزل سے ہونی چاہئے جیسا کہ نئی تعمیر سے پہلے ہوتی تھی، اس لئے کہ اصل مسجد تو نیچے ہی کی منزل ہے لہذا نیچے میں نماز ہونی چاہئے اور اصل بنیادی طور پر نیچے ہی کو قرار دیا جانا چاہئے۔

اب جواب طلب بات یہ ہے کہ کیا پہلی منزل کو چھوڑ کر دوسری منزل کو نماز کے لئے متعین کرسکتے ہیں یا نہیں؟ جب کہ نئی تعمیر سے پہلے نماز نیچے ہی کی منزل میں ہوتی تھی اور نماز کے لئے نیچے کی منزل مقررتھی۔اور اب پہلی منزل کو خالی رکھنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ اس میں مدرسہ قائم کیا جائے اور جماعت وغیرہ کے ٹھہرنے کا نظم ہوسکے اور اسی طرح کے دیگر کام انجام دیے جاسکیں۔

ھــوالــمـصــوب:

صورت مسؤلہ میں تمام منزلیں مسجد کے حکم میں ہیں، کسی منزل کو نماز اور کسی کو صرف درس وتدریس کے لئے خاص کرلینا صحیح نہیں ہے،بلاتخصیص کسی بھی منزل میں پڑھی جائے۔ اگرچہ مسجد میں تدریس بھی جائز ہے، آپ لوگ ایسا کریں کہ پہلی منزل میں نماز پڑھیں اور اسی میں نماز کے علاوہ اوقات میں درس وتدریس کا کام لیں:

ولھم نصب متول وجعل المسجدین واحداً وعکسہ لصلاۃ لا لدرس(۱)

اورردالمحتارمیں ہے:

قولہ ’لا لدرس أوذکر‘ لأنہ مابنی لذلک وإن جاز فیہ(۲)

اگر امام بیچ منزل میں امامت کرے اور بیچ منزل مقتدیوں سے بھرگئی ہو کہ مزید گنجائش نہ ہو تو بقیہ مقتدی نیچے نماز پڑھ سکتے ہیں۔

تحریر:محمد طارق ندوی      تصویب:ناصر علی ندوی