دوسری جماعت کاحکم

دوسری جماعت کاحکم
نوفمبر 2, 2018
دوسری جماعت کاحکم
نوفمبر 2, 2018

دوسری جماعت کاحکم

سوال:اگر کسی مسجد میں جماعت اول ہوچکی ہو اور اس کے بعد کچھ حضرات جن کی جماعت فوت ہوچکی تھی اور ان کو جماعت کا وقت بھی نہیں معلوم تھا یا پھر کچھ حضرات کو معلوم تھا لیکن کسی وجہ سے جماعت اول فوت ہوچکی تو ایسی حالت میں مسجد کے کسی حصہ میں دوبارہ جماعت قائم کی جاسکتی ہے یا نہیں، اگر کی جاسکتی ہے تو کیا تمام ائمہ کرام کے نزدیک جائز ہے یا نہیں کی جاسکتی ہے تو کیا تمام ائمہ کرام کے نزیک ناجائز ہے؟ جبکہ دوبارہ جماعت پر عمل میرے خیال میں اکثر مساجد میں ہے ۔ براہ کرم وضاحت کے ساتھ حدیث کی روشنی میں جواب فرمائیں کہ کس امام کے نزدیک جائز ہے اور کس کے پاس جائز نہیں ،خصوصاً احناف کے نزدیک کیا ہے؟

ھــوالــمـصــوب:

جماعت کا وقت معلوم نہ ہونے کے سبب یا کسی وجہ سے اتفاقاً جماعت چھوٹ جائے اور کچھ لوگ جمع ہوجائیں تو مسجد میں کسی گوشہ میں جماعت ثانیہ کرسکتے ہیں۔ مستقل جماعت ثانیہ اور ہیئت اولیٰ کے طور پر جماعت کرنا مکروہ ہے،یہ جواب فقہ حنفی کے مطابق ہے دیگر ائمہ کا مسئلہ ان کے مفتی حضرات سے رجوع کریں(۱)

تحریر: محمدظہور ندوی