بچے کہاں کھڑے ہوں؟

بچے کہاں کھڑے ہوں؟
نوفمبر 3, 2018
بچے کہاں کھڑے ہوں؟
نوفمبر 3, 2018

بچے کہاں کھڑے ہوں؟

سوال:۱-نابالغ بچہ کا نماز میں بڑوں کے ساتھ صف اول میں کھڑ ہونا کیسا ہے؟

۲-شریعت میں کیا حکم ہے نابالغ بچوں کی صفیں علیحدہ اور پیچھے ہوا کرتی ہیں، یا بڑوں کے ساتھ کھڑے ہوکر نماز پڑھیں تو اس میں بڑوں کی نماز میں کسی قسم کی کراہت تو لازم نہیں آتی؟

۳-سائل سے جب یہ کہا گیا کہ تم اپنے نابالغ بچہ کو بڑوں کی صف میں مت کھڑا کرو، بلکہ پیچھے کی صف میں کھڑا کرو، سائل کا کہنا یہ ہے کہ اگر دوتین بچے پیچھے کی صف میں ہے تو یہ پیچھے کھڑا رہ سکتا ہے ورنہ ایک بچہ پیچھے اکیلا نہیں کھڑا ہوسکتا، انہوں نے بحرالرائق اور درمختار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پیچھے کی صف میں اگر ایک بچہ ہے تو اس کی نماز صحیح نہیں ہوگی۔ لہذا یہ بڑوں کے ساتھ کھڑا ہونے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

۴-شرع میں نابالغ بچہ شرعی احکام کا مکلف نہیں ہے، بالغ ہونے کے بعد شرعی احکامات عائد ہوتے ہیں اور یہاں مسئلہ ہذا میں جس کتاب کا حوالہ دے کر یہ کہا جارہا ہے کہ بچہ بڑوں کی صف میں کھڑا ہوسکتا ہے، یہ کیسا ہے؟

ھــوالــمـصــوب:

۱-بچوں کا بالغوں کی صف میں کھڑے ہونے سے صف کٹ جائے گی، لہذا یہ عمل بہتر نہیں ہے۔ لیکن بالغوں کی نماز میں کراہت نہ ہوگی۔

۲-لیکن اگر صرف ایک بچہ ہے تو اس کو مردوں کی صف میں شامل کیا جاسکتا ہے، پیچھے تنہا نہ کھڑا رہے:

فلو واحداً دخل الصف(۱)

إن الصبی الواحد لایکون منفرداً عن صف الرجال بل یدخل فی صفھم(۲)

اس کی تائید حضرت ابن عباسؓ کی اس روایت سے ہوتی ہے :

عن ابن عباس قال: بتّ عند خالتی فقام النبی ﷺ یصلی من اللیل فقمت أصلی معہ فقمت عن یسارہ فأخذ برأسی فأقامنی عن یمینہ(۳)

اوراس کے علاوہ دوسری روایت سے اس کا پتہ چلتا ہے۔ اور اگر کئی بچے ہوں تو ان کی الگ صف بنائی جائے گی۔ ہدایہ میں ہے:

ویصف الرجال ثم الصبیان ثم النساء لقولہ علیہ الصلاۃ والسلام: لیلنی منکم أولو الأحلام والنہی(۱)

تحریر:مسعود حسن حسنی    تصویب:ناصر علی ندوی